بیجنگ: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے چین پر زور دیا ہے کہ وہ ایران کو آبنائے ہرمز بند کرنے جیسے ممکنہ اقدام سے باز رکھنے کے لیے اپنا سفارتی کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت عالمی معیشت کو درپیش چیلنجز کے پیشِ نظر آبنائے ہرمز کی بندش نہ صرف خطے کے لیے بلکہ عالمی سطح پر ایک سنگین بحران کو جنم دے سکتی ہے۔ امریکی حکام کے مطابق ایران کی طرف سے یہ ردعمل حالیہ امریکی فضائی حملوں کے جواب میں سامنے آ سکتا ہے۔
چین ایران سے بات کرے
مارکو روبیو نے بیجنگ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں چینی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایران سے براہ راست رابطہ کر کے اسے اس اقدام سے روکے، کیونکہ چین خود بھی اپنی تیل کی ترسیل کے لیے آبنائے ہرمز پر بری طرح انحصار کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ چین کا اس معاملے میں ثالثی کا کردار خطے میں کشیدگی کم کرنے اور عالمی اقتصادی استحکام کے لیے نہایت اہم ہو سکتا ہے۔
ایران کی ممکنہ غلطی
امریکی وزیر خارجہ نے سخت لہجے میں خبردار کیا کہ اگر ایران نے واقعی آبنائے ہرمز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تو یہ اس کی جانب سے ایک اور سنگین غلطی ہو گی۔ ان کا کہنا تھایہ اقدام ایران کے لیے معاشی خودکشی کے مترادف ہو گا۔ ہم اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے کئی متبادل راستے اور آپشنز رکھتے ہیں۔” روبیو نے عندیہ دیا کہ امریکہ اس طرح کی جارحانہ حرکت کے خلاف موثر اقدامات کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
نتائج صرف امریکہ پر نہیں ہوں گے
مارکو روبیو نے واضح کیا کہ اس طرح کا کوئی بھی اقدام صرف امریکہ ہی نہیں بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کی معیشتوں پر بھی نہایت منفی اثرات ڈالے گا۔ انہوں نے کہا، "دیگر ممالک کو اس صورتِ حال پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے، کیونکہ اس کے نتائج ان کی معیشتوں پر امریکہ سے کہیں زیادہ نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔”
اسے بھی پڑھیں: عالمی معیشت کیلئے بڑا خطرہ، آبنائے ہرمز بند کرنے کی منظوری
عالمی ردعمل کی پیش گوئی
روبیو نے اپنے بیان میں اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ اگر ایران نے واقعی ایسا کوئی قدم اٹھایا تو یہ محض امریکہ کے لیے نہیں بلکہ عالمی سطح پر ایک اشتعال انگیز اقدام سمجھا جائے گا۔ انہوں نے کہایہ ایک ایسا عمل ہو گا جس پر دنیا بھر کے ممالک شدید ردعمل دے سکتے ہیں، نہ صرف ہم بلکہ وہ تمام اقوام بھی جو عالمی تجارتی راستوں اور توانائی کے تحفظ میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
آبنائے ہرمز اور اس کی عالمی اہمیت
آبنائے ہرمز دنیا کا سب سے اہم تیل برآمدی راستہ ہے، جہاں سے دنیا کے تقریباً 20 فیصد تیل کی ترسیل ہوتی ہے۔ ایران کی جانب سے اس کی ممکنہ بندش نہ صرف مشرقِ وسطیٰ بلکہ دنیا بھر کی توانائی مارکیٹوں کے لیے شدید جھٹکا ثابت ہو سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکہ اور دیگر عالمی طاقتیں اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہیں۔
آبنائے ہرمز کیا ہے
آبنائے ہرمز دنیا کی ایک اہم اور تنگ سمندری گزرگاہ ہے جو خلیج فارس (Persian Gulf) کو خلیج عمان (Gulf of Oman) اور بحر ہند (Indian Ocean) سے ملاتی ہے۔ یہ آبنائے ایران اور عمان کے درمیان واقع ہے، اور تقریباً 39 کلومیٹر چوڑی ہے۔
اسے آبنائے ہرمز کیوں کہتے ہیں؟
ہرمز” دراصل ایک قدیم بندرگاہ کا نام ہے جو ایران کے ساحل پر واقع تھی۔ چونکہ یہ گزرگاہ اسی علاقے سے جڑی ہوئی ہے، اس لیے اسے آبنائے ہرمزکہا جانے لگا۔ "آبنائے” کا مطلب ہوتا ہے پانی کی وہ تنگ گزرگاہ جو دو بڑے آبی علاقوں کو آپس میں ملاتی ہے۔
مثال:
بالکل ایسے ہی جیسے کسی گھر کا ایک ہی دروازہ ہو، اور وہ بند کر دیا جائے، تو اندر باہر کا رابطہ ختم ہو جاتا ہے اسی طرح اگر آبنائے ہرمز بند ہو جائے، تو خلیج میں موجود تیل پیدا کرنے والے ممالک (جیسے سعودی عرب، ایران، عراق، کویت وغیرہ) اپنا تیل دنیا تک نہیں پہنچا سکتے۔





















