بھارت کی آبی جارحیت نے تباہی مچا دی، پنجاب کے دریا بپھر گئے، سینکڑوں دیہات زیر آب

نارووال میں دریائے راوی کا پانی کرتارپور کوریڈور میں داخل ہو گیا، جس سے سکھوں کی عبادت گاہ کو شدید نقصان کا خدشہ ہے۔ گورودوارہ میں پانی کی سطح 5 سے 7 فٹ تک پہنچ گئی

بھارت کی جانب سے دریاؤں میں پانی چھوڑنے اور مسلسل بارشوں کے باعث پنجاب کے بڑے دریاؤں—دریائے چناب، ستلج اور راوی—میں پانی کا بہاؤ خطرناک حد تک بلند ہو گیا ہے۔ سیلابی ریلوں نے پنجاب کے متعدد علاقوں میں تباہی مچائی، سیکڑوں دیہات زیر آب آگئے، اور صورتحال کے پیش نظر ضلعی انتظامیہ کی مدد کے لیے پاک فوج کو طلب کر لیا گیا ہے۔

دریائے راوی

بھارت کی جانب سے دریائے راوی میں 2 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا چھوڑا گیا، جس کے ساتھ مسلسل بارشوں نے دریائے راوی، چناب اور ستلج کو بپھرا دیا۔ دریائے راوی میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، اور شاہدرہ کے نشیبی علاقوں میں سیلاب کے خطرے کے باعث ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔

جسڑ کے مقام پر دریائے راوی میں پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 29 ہزار 700 کیوسک ریکارڈ کیا گیا، جس سے شاہدرہ اور موٹروے ٹو کے نشیبی علاقوں کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ نارووال میں دریائے راوی کا پانی کرتارپور کوریڈور میں داخل ہو گیا، جس سے سکھوں کی عبادت گاہ کو شدید نقصان کا خدشہ ہے۔ گورودوارہ میں پانی کی سطح 5 سے 7 فٹ تک پہنچ گئی ہے، جبکہ نارووال روڈ بھی سیلاب کی زد میں آ گئی، اور شکر گڑھ شاہراہ ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے۔

بھارت کی آبی جارحیت نے تباہی مچا دی، پنجاب کے دریا بپھر گئے، سینکڑوں دیہات زیر آب

شکر گڑھ کے علاقے بھیکو چک میں دریائے راوی کے بند میں شگاف پڑنے سے متعدد دیہات زیر آب آگئے، اور متاثرہ دیہات سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے۔ شکر گڑھ کے گاؤں جرمیاں جھنڈے میں پانی میں پھنسے 21 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا۔ دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کے باعث سول ڈیفنس نے ہائی الرٹ جاری کیا اور سائرن بجائے گئے ہیں۔

دریائے ستلج

دریائے ستلج میں بھی شدید سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ ہیڈ گنڈا سنگھ پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 45 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔ بہاولنگر کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے سے کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا، اور ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ متاثرہ علاقوں میں رینجرز، فوج اور پولیس کا ریسکیو آپریشن جاری ہے، اور ہزاروں شہریوں اور مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

عارف والا کے قریب دریائے ستلج میں شدید طغیانی سے کنڈشمس، کنڈقابل اور بلاڑی قصوریہ کے علاقے پانی میں ڈوب گئے، جبکہ کئی چھوٹی بڑی بستیاں سیلابی پانی کے حصار میں آ گئیں۔ پاکپتن میں دریائے ستلج کے بابا فرید پل کے مقام پر ایک لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے، جس کے باعث ہنگامی الرٹ جاری کر دیا گیا، اور دریائی بیلٹ خالی کرانے کے لیے مساجد میں اعلانات کروائے جا رہے ہیں۔

بھارت کی آبی جارحیت نے تباہی مچا دی، پنجاب کے دریا بپھر گئے، سینکڑوں دیہات زیر آب

پاکپتن میں 100 سے زائد چھوٹی بڑی بستیاں سیلاب سے متاثر ہوئی ہیں، اور 4 ہزار سے زائد متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ دریائے ستلج کے سیلاب سے سرحدی علاقوں کے 30 دیہات زیر آب آ چکے ہیں، اور زمینی رابطے منقطع ہو گئے ہیں۔

دریائے چناب

دریائے چناب میں بھی انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جس سے کئی دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ وزیر آباد کے ہیڈ خانکی میں پانی کا بہاؤ 7 لاکھ 5 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا، جبکہ چناب نگر کے قریب پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے، اور بہاؤ 1 لاکھ 13 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہیڈ مرالہ سے 7 لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا چناب نگر کی حدود میں داخل ہونا شروع ہو گیا ہے، اور چناب نگر کے قریب اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ نشیبی آبادیوں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔

کوٹ مومن کے مقام پر دریائے چناب میں شدید سیلابی صورتحال ہے، جہاں 7 لاکھ کیوسک سے زائد کا سیلابی ریلا گزرنے کا امکان ہے۔ ڈپٹی کمشنر کیپٹن (ر) محمد وسیم کے مطابق تین ریلیف کیمپس فعال کر دیے گئے ہیں، اور مزید کیمپس کے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ عملہ الرٹ پر ہے، اور پاک فوج کو امدادی کارروائیوں کے لیے طلب کر لیا گیا ہے۔

علی پور چٹھہ رسول نگر کے قریب دریائے چناب کے ٹوٹنے والے بند کو شہریوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بند کر دیا ہے۔ پسرور کے نالہ ڈیک میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں 77 ہزار کیوسک کا سیلابی ریلا ہنجلی پل کو بہا کر لے گیا۔ درجنوں دیہات پانی میں ڈوب گئے، اور نالہ ڈیک کا سیلابی پانی پسرور شہر میں داخل ہو گیا۔ پانی نارووال، سیالکوٹ اور چونڈہ روڈ کے اوپر سے گزرنے لگا، جس سے سکروڑ، دیولی، جنڈیالہ، منگوال اور دیگر دیہات کی فصلیں زیر آب آ گئیں۔

ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن

پاکستان رینجرز (پنجاب) سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن میں مصروف ہے۔ ضلع قصور کے علاقے گنڈا سنگھ والا کے گردونواح میں رینجرز کے جوانوں نے سیلاب میں پھنسے 6890 افراد اور 1024 مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے۔ رینجرز دیگر اداروں کے ساتھ مل کر سرحدی علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین