26 ویں آئینی ترمیم، پی ٹی آئی، جے یو آئی ممبران میں نوک جھونک

اسلام آباد: 26 ویں آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی اور جے یو آئی ممبران میں نوک جھونک ہو گئی۔قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں آرٹیکل27 سے متعلق ممبر اسمبلی عالیہ کامران کا آئینی ترمیمی بل زیر بحث آیا۔
جے یو آئی( ف) کی رہنما عالیہ کامران نے کہا کہ محروم علاقوں کے لیے کوٹہ سسٹم کی بحالی ناگزیر ہے، کوٹہ سسٹم کسی وجہ سے آئین پاکستان میں رکھا گیا تھا، سیاسی جماعتیں کہہ دیں کہ وہ کوٹہ سسٹم کی مخالف ہیں یا پھر حمایت کر دیں، اگر بلوچستان میں محروم علاقوں میں کوٹہ بحال نہ ہوا تو بہت برا پیغام جائے گا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آئین پاکستان میں کوٹہ40 سال کے لیے تھا تو اب کیوں بحال کرنا ہے؟ ریاست کا کام ہے کہ وسائل برابر تقسیم کرے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کوٹہ بحال ہو، 26ویں ترمیم میں بھی جے یو آئی نے جہاں اتنے مطالبات کیے وہیں کوٹہ بڑھانے کی بات کیوں نہیں کی؟۔
عالیہ کامران نے کہا کہ 26ویں ترمیم پر گوہر صاحب کی بات پر بڑا افسوس ہوا کہ ان کے لیے کچھ لو اور کچھ دو کیا اور یہ اعتراض کر رہے ہیں۔عالیہ کامران نے کہا کہ 26ویں ترمیم میں ہم پر سخت شرائط عائد تھیں اور ہم نے پی ٹی آئی کے لیے بات کی، پی ٹی آئی کو ہمارا شکر گزار ہونا چاہیے۔
بیرسٹر گوہر نے کہاکہ پی ٹی آئی کے کہنے پر مولانا فضل الرحمٰن نے 26ویں ترمیم میں کچھ نہیں ڈلوایا۔عالیہ کامران نے بیرسٹر گوہر کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آئندہ آپ کے لیے کچھ نہیں کریں گے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین