خواتین میں تھائی رائیڈ کے مسائل مردوں سے 10 گنا زیادہ

خواتین میں تھائی رائیڈ کے مسائل مردوں سے 10 گنا زیادہ

دنیا بھر میں ہر 20 افراد میں سے ایک تھائی رائیڈ کے مسائل کا شکار ہوتا ہے، لیکن ان امراض کی علامتیں دیگر بیماریوں سے مشابہ ہونے کی وجہ سے ان کی درست تشخیص میں کئی سال لگ سکتے ہیں۔

 

ابرڈین یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ تھائی رائیڈ کی بیماریوں کی تشخیص میں اوسطاً ساڑھے چار سال کا وقت لگتا ہے۔ اس تحقیق میں 1,200 مریضوں کے تجربات کا جائزہ لیا گیا، جہاں دو تہائی مریضوں کو متعدد بار ڈاکٹروں کے پاس جانے کے باوجود مرض کی صحیح تشخیص نہ ہو پائی۔ عام طور پر، علامتیں شدید ہونے کے بعد ہی اصل بیماری کا پتا چلتا ہے۔

 

تھائی رائیڈ ایک چھوٹا تتلی نما غدہ ہے جو گلے میں ہوا کی نالی کے سامنے واقع ہوتا ہے۔ یہ جسمانی ہارمونز تیار کرتا ہے جو دل کی دھڑکن، جسمانی درجہ حرارت اور میٹابولزم کو معتدل رکھتے ہیں۔ ان ہارمونز کو T3 اور T4 کہا جاتا ہے۔ اگر ان کی مقدار زیادہ یا کم ہو جائے تو صحت پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

 

زیادہ فعال تھائی رائیڈ (Hyperthyroidism) کسی کو بھی متاثر کر سکتا ہے لیکن یہ خواتین میںخواتین میں تھائی رائیڈ کے مسائل مردوں سے 10 گنا زیادہ ki مردوں کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ پایا جاتا ہے، خاص طور پر 20 سے 40 سال کی خواتین اس مرض کا شکار ہوتی ہیں۔ برطانیہ میں مردوں کے مقابلے میں خواتین 6 گنا زیادہ اس بیماری میں مبتلا ہوتی ہیں۔

 

ابرڈین یونیورسٹی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ تھائی رائیڈ کے مسائل سے متاثرہ افراد کی جسمانی، ذہنی اور جذباتی زندگی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے مریضوں کو کام سے طویل چھٹیاں لینا پڑتی ہیں کیونکہ یہ ان کی کارکردگی پر براہ راست اثر ڈالتی ہے۔

 

تھائی رائیڈ کے غیر فعال ہونے (Hypothyroidism) کی علامتیں دیگر بیماریوں سے ملتی جلتی ہیں اور یہ رفتہ رفتہ ظاہر ہوتی ہیں۔ اس وجہ سے اکثر مریض اور ڈاکٹر اس مرض کو پہچاننے میں ناکام رہتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی خاتون سن یاس (مینوپاز) کے قریب ہو تو ان علامتوں کو مینوپاز کا حصہ سمجھا جا سکتا ہے۔

 

غیر فعال تھائی رائیڈ کی علامتوں میں تھکاوٹ، وزن بڑھنا، ڈپریشن، جلد اور بالوں کا خشک ہونا، اور پٹھوں میں درد شامل ہیں۔ دوسری طرف، زیادہ فعال تھائی رائیڈ بے چینی، گھبراہٹ، نیند کی کمی، دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی، اور وزن کم ہونے جیسی علامتوں کا باعث بن سکتا ہے۔

 

اگر کسی کو تھائی رائیڈ کی علامات محسوس ہوں، تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ اس بیماری کی تصدیق کے لیے خون کا ٹیسٹ (تھائی رائیڈ فنکشن ٹیسٹ) کیا جاتا ہے، جس میں ہارمون کی سطح کی پیمائش کی جاتی ہے۔

 

علاج کے لیے دواؤں کا استعمال کیا جاتا ہے۔ غیر فعال تھائی رائیڈ کے لیے ہارمون ری پلیسمنٹ ٹیبلٹس (Levothyroxine) دی جاتی ہیں جو ہارمون کی سطح کو درست کرتی ہیں۔ زیادہ فعال تھائی رائیڈ کے علاج کے لیے ایسی دوائیں دی جاتی ہیں جو اضافی ہارمونز کی پیداوار کو کم کرتی ہیں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین