پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے ضلع کرم میں مسلکی نفرت اور تشدد کو ہوا دینے والے عناصر کے خلاف سخت اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔ ایسے عناصر کو دہشت گرد قرار دے کر ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت ہونے والے کابینہ اجلاس میں کرم کے حالات اور امن و امان کی بحالی کے لیے اقدامات پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ ضلع کرم میں جاری کشیدگی کے باعث اب تک 133 قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں جبکہ 177 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ علاقے میں کچھ عناصر جان بوجھ کر فریقین کے درمیان نفرتیں پیدا کر رہے ہیں اور حالات کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایسے عناصر کو "دہشت گرد” قرار دے کر ان کی نشاندہی کے بعد شیڈول فور میں شامل کیا جائے گا تاکہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جا سکے۔
پائیدار امن کے لیے ایک گرینڈ جرگہ تشکیل دیا گیا ہے جو علاقے میں مکمل امن کی بحالی تک وہاں موجود رہے گا۔ اس کے علاوہ علاقے میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کی تعیناتی کے لیے وفاقی حکومت کو درخواست بھیجی گئی ہے۔ بدامنی کے دوران نقصان اٹھانے والے متاثرین کو معاوضے دیے جائیں گے اور نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی اپنے گھروں کو واپسی ممکن بنائی جائے گی۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ کرم میں پیدا ہونے والی صورتحال دہشت گردی نہیں بلکہ کچھ عناصر دو مسلکوں کے درمیان نفرت پھیلا رہے ہیں۔ مقامی عمائدین ان شرپسندوں کی نشاندہی میں تعاون کریں تاکہ انہیں دہشت گردوں جیسا قانونی انجام دیا جا سکے۔
وزیر اعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ علاقے میں پائیدار امن کے لیے فوری جنگ بندی ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ علاقے میں ضروری ادویات کی قلت کو ختم کرنے کے لیے ہیلی کاپٹر کے ذریعے ادویات فراہم کی جائیں۔