آئندہ ماہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک ایسا فیصلہ کیا جس نے نہ صرف ان کے مخالفین بلکہ ان کے حامیوں کو بھی حیران کن طور پر چکرا دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جوبائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن پر الزام ہے کہ وہ نشے کی حالت میں اسلحہ خریدنے اور اس حوالے سے غلط بیانی کرنے کے مرتکب ہوئے ہیں۔ہنٹر بائیڈن پر ٹیکس چوری اور ریٹرن فائل نہ کرنے کے بھی الزامات ہیں، اور ان کے خلاف اس کے ٹھوس شواہد بھی موجود ہیں۔ہنٹر بائیڈن پر کل 9 الزامات تھے، جن میں وہ تمام الزامات میں مجرم قرار پا چکے ہیں۔ ان الزامات کی بنیاد پر انہیں 17 سال قید اور 4 لاکھ 50 ہزار ڈالرز تک جرمانہ ہو سکتا تھا۔
امریکی عدالت ان الزامات کی بنیاد پر ہنٹر بائیڈن کو سزا دینے کا ارادہ رکھتی تھی، اور جوبائیڈن نے صدر ہونے کے ناطے بیٹے کو معاف کرنے سے انکار بھی کر دیا تھا۔لیکن اب جوبائیڈن نے اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے سے چند دن پہلے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے بیٹے کے جرم کو معاف کر دیا۔
صدر جوبائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ ان کے بیٹے کو سیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگرچہ وہ انصاف کے نظام پر مکمل یقین رکھتے ہیں، لیکن سیاست نے اس عمل کو متاثر کیا اور اس سے انصاف کا عمل مشکوک ہو گیا۔جوبائیڈن نے کہا کہ وہ ہمیشہ محکمہ انصاف کی فیصلوں میں مداخلت نہ کرنے کے اصول پر قائم رہے، حالانکہ ان کے بیٹے کے خلاف مقدمہ غیر منصفانہ طور پر چلایا گیا۔
صدر جوبائیڈن نے مزید کہا کہ اس فیصلے کو لینے کے لیے انہوں نے اپنی ذاتی جنگ لڑی، اور ایک بار جب فیصلہ کر لیا تو اس میں مزید تاخیر کا کوئی جواز نہیں تھا۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ امریکی عوام سمجھیں گے کہ ایک باپ اور صدر کے طور پر انہیں یہ فیصلہ کیوں کرنا پڑا۔ہنٹر بائیڈن نے کہا کہ اپنے نشے کی حالت میں کیے گئے غلطیوں کو سیاسی کھیل کا حصہ بنا کر ان کے خاندان کو شرمندہ کیا گیا۔
ہنٹر بائیڈن نے کہا کہ جو معافی انہیں ملی ہے، وہ اسے کبھی معمولی نہیں سمجھیں گے، اور انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ اپنی نئی زندگی کو بیمار اور محتاج لوگوں کی خدمت میں گزاریں گے۔