لاہور:پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ آج بھی اڑھائی کروڑ سے زائد بچے سکولوں میں جانے کی بجائے ہوٹلوں، ورکشاپوں میں جاتے ہیں، ریاست پاکستان نے 2010ء میں 6 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کو مفت تعلیم دینے کی ذمہ داری لی تھی یہ ذمہ داری پوری کیوں نہیں ہو سکی اس کا جواب کون دے گا؟ وہ گزشتہ روز منہاج یوتھ لیگ کے مرکزی صدر رانا وحید شہزاد کی قیادت میں ملنے والے وفد سے بات چیت کررہے تھے۔
خرم نواز گنڈاپور نے ایوان اقبال لاہور میں یوتھ لیگ کے کامیاب تاسیسی کنونشن کے انعقاد پر منہاج یوتھ لیگ کی قیادت کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو معیاری تعلیم نہ دینے کی ذمہ دار کوئی ایک حکومت نہیں ہے بلکہ 2010ء کے بعد برسراقتدار آنے والی ہر حکومت اس قومی جرم اورآئین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوئی ہے، تعلیم کی فراہمی کا مشن سیاست سے پاک ہونا چاہیے، پاکستان میں تعلیمی ایمرجنسی کی ضرورت ہے، جب تک جہالت ہے غربت رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ 6سے 16 سال کی عمر کے بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم دینے کی ترمیم 2010ء میں منظور کی گئی تھی مگر تاحال صوبوں نے اس پر لازمی قانون سازی نہیں کی جو بہت بڑا جرم اور نااہلی ہے۔ سکول نہ جانے والے کروڑوں بچوں کی بڑی تعداد کا تعلق پنجاب سے ہے۔ پچھلے دو سال میں قومی اسمبلی سمیت کسی صوبائی اسمبلی میں تعلیمی شعبہ کی دگرگوں صورت حال پر بحث ہوئی نہ کوئی قرارداد پیش ہوئی،بیانات سے نہیں عملی اقدامات سے جہالت کے اندھیرے ختم ہونگے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحریک منہاج القرآن کے بانی و سرپرست اعلیٰ شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی انفرادی کوششوں سے منہاج القرآن کے پلیٹ فارم پر قائم ہونے والے سینکڑوں تعلیمی اداروں میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد بچے اور بچیاں زیور علم سے آراستہ ہو رہی ہیں۔ شیخ الاسلام کی سرپرستی میں ”الاعظمیہ“ کے نام سے ایک بین الاقوامی معیار کا نیا انسٹی ٹیوشن قائم ہونے جارہا ہے، شیخ الاسلام کا یہ ویژن ہے کہ علم کے فروغ سے امن آئے گا اور غربت و جہالت سے نجات ملے گی، انہوں نے کہا کہ شرح خواندگی میں اضافہ کے حوالے سے منہاج القرآن کے تعلیمی اداروں کے کردار سے کوئی انکار نہیں کر سکتا۔