اگر آپ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں تو شاید آپ نے یہ دعویٰ سنا ہو کہ بیجوں سے نکلا کھانا پکانے والا تیل صحت کے لیے مضر ہے اور جان لیوا بھی ہو سکتا ہے۔ سوشل میڈیا کے خودساختہ ماہرین غذائیات کہتے ہیں کہ ان تیلوں میں موجود چکنائی کے تیزاب (Fatty Acids) دل کی بیماریوں، ذیابیطس، بلڈ پریشر، جسمانی سوزش، جلد کی خرابی اور دیگر مسائل کا سبب بنتے ہیں۔ لیکن طبی سائنس کیا کہتی ہے؟
مارکیٹ میں دستیاب بیجوں کے تیل، جیسے سورج مکھی، کپاس، سویابین، اور مکئی کے تیل، تنقید کا نشانہ بنتے ہیں۔ خاص طور پر ان میں موجود ’’اومیگا 6‘‘ چکنائی کے تیزاب کو نقصان دہ قرار دیا جاتا ہے، حالانکہ یہ انسانی جسم کے لیے ضروری غذائی عنصر ہے۔ ہمارے جسم کو لائنولک تیزاب (Linoleic Acid) کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ خلیے اپنا کام بخوبی انجام دے سکیں اور مدافعتی نظام مضبوط ہو۔
مستند ماہرین کے مطابق، ان تیلوں سے متعلق جو دعوے کیے جا رہے ہیں ان میں کچھ صداقت تو ہے، مگر مسئلہ زیادہ تر ہمارے کھانے کے انداز سے جڑا ہوا ہے۔ تلے ہوئے اور پراسیس شدہ کھانے زیادہ کھانے سے جسم میں لائنولک تیزاب کی سطح بڑھ سکتی ہے، جو مسائل پیدا کرتی ہے۔ اسی طرح ان تیلوں کو زیادہ گرم کرنا یا بار بار استعمال کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
اومیگا 6 اور صحت
طبی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اومیگا 6 اور اومیگا 3 چکنائی کے تیزاب ہمارے جسم کے لیے اہم ہیں، اور ان کے درمیان توازن ضروری ہے۔ تاہم، تجربات میں یہ ثابت نہیں ہوا کہ اومیگا 6 براہ راست جسم میں سوزش کا باعث بنتا ہے۔ بلکہ کچھ تحقیقات بتاتی ہیں کہ اومیگا 6 چکنائی دل کی بیماریوں اور دیگر امراض سے بچاؤ میں مددگار ہو سکتی ہے۔
ٹرانس فیٹ اور ہیکسین کے اثرات
مارجرین اور پراسیسڈ تیلوں میں موجود ٹرانس فیٹ واقعی صحت کے لیے نقصان دہ ہیں، لیکن مارکیٹ میں دستیاب بیجوں کے تیل میں یہ شامل نہیں ہوتے۔ اسی طرح تیل نکالنے کے دوران استعمال ہونے والا ہیکسین (Hexane) بھی پراسیسنگ کے بعد ختم کر دیا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ بیجوں کے تیل کو معتدل استعمال میں لایا جائے تو یہ نقصان دہ نہیں بلکہ مفید ہو سکتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی خوفناک کہانیاں زیادہ تر غیر تصدیق شدہ ہیں، اور ان پر اندھا یقین صحت کے لیے مزید خطرات پیدا کر سکتا ہے۔