’’پوسٹ پارٹم ڈپریشن‘‘کی وجہ سے تین بار خودکشی کی کوشش، ثروت گیلانی کو کس چیز نے بچایا؟

’’پوسٹ پارٹم ڈپریشن‘‘کی وجہ سے تین بار خودکشی کی کوشش، ثروت گیلانی کو کس چیز نے بچایا؟

کراچی:اداکارہ ثروت گیلانی نے ایک اہم ترین انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ شدید پوسٹ پارٹم ڈپریشن کے باعث تین بار خودکشی کرنے کی کوشش کی۔
ایک انٹرویو میں، عائشہ عمر کے ساتھ بات کرتے ہوئے، ثروت گیلانی نے اپنی زندگی کے مشکل ترین لمحات کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اپنی بیٹی کی پیدائش کے بعد انہیں پوسٹ پارٹم ڈپریشن کا سامنا کرنا پڑا، جس کی وجہ سے وہ اپنی زندگی ختم کرنے کا سوچتی رہیں۔
ثروت گیلانی نے کہا کہ ڈپریشن کے دوران مجھے تین بار خودکشی کا خیال آیا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گاڑی چلاتے وقت ان کے ذہن میں آتا تھا کہ کسی کھمبے سے گاڑی ٹکرا دیں۔ ان کے مطابق، یہ ڈپریشن کی کیفیت کی وجہ سے تھا۔
انہوں نے کہا کہ تھراپی لینے کے بعد وہ اپنی زندگی معمول پر لانے میں کامیاب ہوئیں۔ یاد رہے کہ پوسٹ پارٹم ڈپریشن وہ حالت ہے جو بچے کی پیدائش کے بعد کئی خواتین کو متاثر کرتی ہے۔
ثروت گیلانی نے خوشگوار ازدواجی زندگی کے لیے ضروری نکات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مادیت پسند نہ ہونا، ایک دوسرے کو سمجھنا، اور حدود کا تعین کرنا بہت اہم ہے۔
واضح رہے کہ ثروت گیلانی نے اگست 2014 میں اداکار فہد مرزا سے شادی کی تھی اور وہ تین بچوں کی ماں ہیں۔

پوسٹ پارٹم ڈپریشن (Postpartum Depression)
پوسٹ پارٹم ڈپریشن بچے کی پیدائش کے بعد خواتین کو ہونے والا ایک ذہنی اور جذباتی عارضہ ہے۔ یہ عام طور پر بچے کی پیدائش کے پہلے چند ہفتوں یا مہینوں میں ظاہر ہوتا ہے اور کسی حد تک عام ذہنی دباؤ یا بیبی بلیوز سے زیادہ شدید اور طویل ہوتا ہے۔
علامات
شدید افسردگی: مایوسی، بے بسی، یا زندگی سے دلچسپی ختم ہو جانا۔
تھکن یا توانائی کی کمی: ہر وقت تھکاوٹ یا نیند کے مسائل۔
مزاج میں تبدیلی: غصہ، بےچینی یا اداسی کا غلبہ۔
خودکشی کے خیالات: زندگی ختم کرنے کی خواہش یا اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کے خیالات۔
بچے کی دیکھ بھال میں مشکلات: بچے کے ساتھ تعلق بنانے یا ان کی دیکھ بھال میں دشواری محسوس کرنا۔
احساسِ گناہ: خود کو ناکام یا بےکار سمجھنا۔
وجوہات
ہارمونی تبدیلیاں: بچے کی پیدائش کے بعد جسمانی ہارمونی تبدیلیاں خواتین کے موڈ پر گہرا اثر ڈال سکتی ہیں۔
نیند کی کمی: بچے کی دیکھ بھال کے دوران نیند پوری نہ ہونے سے ذہنی دباؤ بڑھ سکتا ہے۔
ذاتی دباؤ: مالی مسائل، خاندانی تنازعات یا دیگر دباؤ بھی اس عارضے کا سبب بن سکتے ہیں۔
ماضی میں ڈپریشن: جن خواتین کو پہلے سے ذہنی دباؤ یا ڈپریشن کا سامنا رہا ہو، ان میں یہ عارضہ زیادہ عام ہے۔
علاج اور مدد
تھراپی: ماہرِ نفسیات کے ساتھ بات چیت کرنے سے ذہنی سکون حاصل ہو سکتا ہے۔
ادویات: اینٹی ڈپریسنٹ دوائیں مددگار ہو سکتی ہیں، لیکن ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق۔
مدد طلب کرنا: قریبی لوگوں، دوستوں یا خاندان سے مدد لینا اہم ہے۔
خود کا خیال رکھنا: آرام کرنا، صحت مند غذا لینا، اور روزمرہ کی زندگی میں وقت دینا۔
پوسٹ پارٹم ڈپریشن ایک قابلِ علاج مسئلہ ہے، لیکن اس پر توجہ دینا ضروری ہے۔ اگر علامات ظاہر ہوں تو فوراً کسی ماہرِ نفسیات سے رجوع کریں تاکہ مسئلہ بڑھنے سے پہلے اسے حل کیا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین