اسلام آباد:مدارس کی رجسٹریشن اور اصلاحات کے حوالے سے اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک کے جید علما اور مذہبی رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس میں مدارس کو قومی دھارے میں شامل کرنے اور ان کے مستقبل کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
علامہ طاہر اشرفی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ "مدارس کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کی اجازت کسی کو نہیں دی جائے گی۔ خدا کا واسطہ ہے، مدارس کے پلیٹ فارم کو سیاست کے لیے استعمال نہ کریں۔”
انہوں نے مدارس کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ان میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد 30 لاکھ سے زائد ہے اور یہ ادارے کسی بیرونی دباؤ یا ایجنڈے کے تابع نہیں ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا، "کوئی بیرونی طاقت ہمیں مدارس کے نصاب یا نظام پر ڈکٹیشن نہیں دے سکتی۔ اگر کسی مدرسے کے خلاف انتہا پسندی یا دہشت گردی کا ثبوت ملا، تو ہم خود اسے بند کریں گے۔”
اس موقع پر مولانا عبدالخبیر آزاد اور ڈی جی مذہبی تعلیم، میجر جنرل ریٹائرڈ غلام قمر نے مدارس کے کردار پر روشنی ڈالی اور کہا کہ یہ ادارے ملک کے غریب بچوں کو دینی اور دنیاوی تعلیم فراہم کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق، "مدارس کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے حکومتی معاہدے کی روشنی میں اصلاحات کی کوششیں جاری ہیں۔”
علما نے اتفاق کیا کہ مدارس کسی بھی انتہا پسند سرگرمی کا حصہ نہیں بنیں گے اور قومی تعلیمی نظام کا اہم ستون رہیں گے۔ اجلاس میں اس بات پر بھی زور دیا گیا کہ مدارس کے خلاف کسی منفی پروپیگنڈے کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔