جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے چارسدہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آج کے علما کے اجلاس کو علما کو تقسیم کرنے کی سازش قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت علما کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کر رہی ہے اور اس مسئلے کو سیاسی اکھاڑا بنا رہی ہے، جو ناقابل قبول ہے۔ مولانا نے کہا کہ ہم مدارس کو قانون کے تحت رجسٹر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، لیکن حکومت انہیں معاہدوں کے ذریعے قابو میں لانا چاہتی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے پشاور میں ایک کانفرنس کے دوران کارکنوں کو اسلام آباد کی جانب مارچ کے لیے تیار رہنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی حکومت کے دوران مدارس کے بل پر بات چیت ہوئی تھی اور تمام دینی مدارس نے اس پر اتفاق کیا تھا، لیکن بعد میں کچھ قوتوں نے مداخلت کر کے بل کو رکوا دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے اس بل کی منظوری دی تھی، لیکن آخر میں اس پر دستخط نہیں کیے گئے، جو دھوکہ دہی کے مترادف ہے۔ مولانا نے کہا کہ حکومت کو اس مسئلے پر سنجیدگی دکھانی ہوگی، کیونکہ مدارس کے طلبہ اور علما کے مستقبل سے کھیلنا ناقابل قبول ہے۔