پاکستان میں پہلی بار پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج

ابتدائی طور پر 39 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو شارٹ لسٹ کیا گیا

کراچی:وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے کے الزام میں پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے تحت پہلا مقدمہ درج کر لیا۔ یہ مقدمہ کراچی کے علاقے گلشن اقبال بلاک ون میٹروول کے رہائشی سیف الرحمن کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

ایف آئی اے کو اطلاع ملی کہ سیف الرحمن نامی شہری فیس بک اکاؤنٹ کے ذریعے ریاستی اداروں کے خلاف پروپیگنڈا کر رہا ہے۔ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ مذکورہ اکاؤنٹ پر جعلی خبریں اور ریاستی اداروں کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی جا رہی تھی، جو عوام کو اکسانے کے مترادف تھا۔

مزید تحقیقات سے انکشاف ہوا کہ مشتبہ اکاؤنٹ کراچی سے فعال ہے، اور اس پر ریاست مخالف متعدد پوسٹس کی گئی ہیں۔ ان پوسٹس میں قابل احترام اداروں کے خلاف مواد شامل تھا، جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج کیا گیا۔

ایف آئی اے کے سائبر کرائم مانیٹرنگ سیل نے اپنی سرگرمیاں تیز کرتے ہوئے گزشتہ ایک ماہ میں ریاست مخالف سوشل میڈیا پوسٹس کی فہرست تیار کی۔ ابتدائی طور پر 39 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو شارٹ لسٹ کیا گیا، جن میں سے ایک اکاؤنٹ کی تفصیلات حاصل کرنے پر اس کا تعلق کراچی کے رہائشی سیف الرحمن سے ثابت ہوا۔

وفاقی حکومت نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر جھوٹی اور من گھڑت خبروں کی روک تھام کے لیے پیکا قانون میں ترامیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان ترامیم کے تحت فیک نیوز پھیلانے پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ مزید برآں، حکومت کو ایسے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک کرنے اور ختم کرنے کا اختیار دیا جائے گا۔

اس سے قبل، وزیراعظم شہباز شریف نے ملک دشمن پروپیگنڈے کی نشاندہی کے لیے 10 رکنی مشترکہ ٹاسک فورس تشکیل دی تھی، جس میں پی ٹی اے، آئی ایس آئی، ایم آئی، اور دیگر اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین