لاہور، جو کبھی باغوں کا شہر کہلاتا تھا، اب تیزی سے کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل ہو رہا ہے۔ ہاؤسنگ اسکیموں اور بلند عمارتوں کی بھرمار نے شہر کے سبزے کو متاثر کیا ہے۔ لاہور کے گرین ایریاز عالمی معیار کے مقابلے میں بہت کم رہ گئے ہیں، اور زرعی زمین بھی پچھلے 20 سال میں 287 مربع کلومیٹر تک کم ہو چکی ہے۔
حکومت نے شہر کے گرد درختوں کا ایک دائرہ بنانے اور ہاؤسنگ اسکیموں میں مخصوص جگہوں پر شجرکاری لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ لاہور کا سبزہ واپس لایا جا سکے۔
شہر میں اس وقت تقریباً 400 کے قریب ہاؤسنگ سوسائٹیاں ہیں، اور آبادی میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ پنجاب کے ادارے "دی اربن یونٹ” کی رپورٹ کے مطابق، سال 2000 میں لاہور کا تعمیر شدہ رقبہ 438 کلومیٹر تھا، جو اب بڑھ کر 759 کلومیٹر ہو چکا ہے۔
اسی طرح، 2001 میں لاہور کا سبزہ 1550 ہیکٹر پر مشتمل تھا، جو 2022 تک کم ہو کر 1298 ہیکٹر رہ گیا ہے۔ زرعی زمین، جو سال 2000 میں 1161 مربع کلومیٹر پر تھی، اب سکڑ کر صرف 873 مربع کلومیٹر رہ گئی ہے۔
یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ لاہور کے سبزہ زار اور درخت تیزی سے ختم ہو رہے ہیں۔ حکومت کا یہ اقدام شہر کی خوبصورتی اور ماحولیاتی توازن بحال کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔