وہ گاؤں جہاں بچوں کے فون استعمال کرنے اور گالی دینے پر جرمانہ ہوگا

وہ گاؤں جہاں بچوں کے فون استعمال کرنے اور گالی دینے پر جرمانہ ہوگا

بھارت کے ایک گاؤں میں چائلڈ لیبر، گالم گلوچ اور بچوں میں موبائل فون کی لت کو روکنے کے لیے ایک نیا اقدام شروع کیا گیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست مہاراشٹرا کے گاؤں سونڈالہ میں اب اگر کوئی شخص گالی دیتے ہوئے پکڑا جائے گا، یا اسکول کے طالب علم کو گھر میں موبائل فون استعمال کرتے ہوئے دیکھا جائے گا، یا گاؤں میں بچوں سے مزدوری کرائی جائے گی تو اس پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

یہ فیصلہ گاؤں کی پنچایت نے کیا ہے، جس کے بعد نئے احکامات نافذ ہو چکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، پنچایت کی جانب سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ گالی دینے والوں، بشمول ماں اور بہن کے بارے میں نازیبا زبان استعمال کرنے والوں پر 500 بھارتی روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

گاؤں میں یہ بات نوٹ کی گئی تھی کہ موبائل فون کے ضرورت سے زیادہ استعمال کے باعث اسکول کے بچوں کی پڑھائی میں کمی آرہی تھی۔ اس پر پنچایت نے والدین کو ہدایت دی کہ وہ اپنے بچوں کو موبائل فون استعمال نہ کرنے دیں۔

پنچایت نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ شام 7 بجے سے 9 بجے تک اسکول کے بچوں کو موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اگر کسی بچے کو اس وقت کے دوران موبائل فون استعمال کرتے ہوئے پایا گیا تو اس کے خاندان پر 500 روپے کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ، گاؤں میں چائلڈ لیبر کو روکنے کے لیے ایک مہم شروع کی گئی ہے۔ اس مہم کے تحت ایک نیا نعرہ تیار کیا گیا ہے، "چائلڈ لیبر دکھائیں، اور 1000 روپے انعام پائیں”۔ اگر کوئی بچہ مزدوری کرتا ہوا دکھائی دے تو اس کی تصویر لے کر پنچایت کے دفتر میں جمع کرائیں، اور تصویر لانے والے شخص کو 1000 روپے انعام دیا جائے گا۔

گاؤں کے لوگوں کو پنچایت کے ان نئے فیصلوں کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے مختلف مقامات پر بینرز بھی لگائے گئے ہیں۔

اگرچہ گاؤں میں گالی دینے پر جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، لیکن یہ ثابت کرنا مشکل ہو سکتا ہے کہ کس نے گالی دی۔ اس کے باوجود وہ گاؤں جہاں بچوں کے فون استعمال کرنے اور گالی دینے پر جرمانہ ہوگا تاکہ اس طرح کے واقعات کی نگرانی کی جا سکے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین