50 ہزار نوکریاں، سندھ حکومت اور چینی سرمایہ کاروں کے درمیان بڑے معاہدات
کراچی :چینی سرمایہ کاروں اور سندھ حکومت کے درمیان الیکٹرک کاروں کی مقامی اسمبلنگ، سولر پینلز کی مقامی تیاری، فرٹیلائزر اور فارمنگ سمیت مختلف شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کر دیے گئے۔ اس موقع پر وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا کہ چینی سرمایہ کاروں نے دھابیجی اکنامک زون میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی ظاہر کی ہے۔ ان کے مطابق دھابیجی اسپیشل اکنامک زون پاکستان کا واحد زون ہے جو سی پیک کا حصہ ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ چینی سرمایہ کاروں کے تعاون سے سندھ میں ایک جدید میڈیکل سٹی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں 50 ہزار ملازمتوں کے مواقع فراہم ہوں گے۔ سرمایہ کاروں کی سہولت کے لیے ون ونڈو آپریشن کا نظام وضع کیا گیا ہے اور انہیں ہر قسم کی ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ دھابیجی اکنامک زون میں صنعتوں کے قیام پر 10 سال کے لیے ٹیکس کی مکمل چھوٹ دی گئی ہے، جو کاروباری طبقے کے لیے ایک بڑی سہولت ہے۔ یہ مراعات تمام سرمایہ کاروں کو فراہم کی جائیں گی جو اس اسپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاری کریں گے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت پاکستان عالمی رینکنگ میں سرفہرست ہے اور اس کامیابی کا سہرا صوبہ سندھ کے سر ہے، جہاں بڑے بڑے ترقیاتی منصوبے اسی ماڈل کے تحت مکمل کیے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب، صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے کہا کہ فرٹیلائزر کی تیاری کے لیے ایک چینی کمپنی کو 200 ایکڑ زمین الاٹ کی گئی ہے۔ ان کے مطابق فرٹیلائزیشن ہماری زراعت کی اہم ضرورت ہے، اور اسی مقصد کے لیے اس زمین پر کول کی گیسیفکیشن کا پلانٹ قائم کیا جائے گا۔
ناصر حسین شاہ نے مزید کہا کہ سندھ میں توانائی کے شعبے میں بہتری کے لیے سولر پارکس کے منصوبے بھی جاری ہیں، جو مستقبل میں توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ان سولر پارکس سے پیدا ہونے والی بجلی کی قیمتوں کا تعین حکومت سندھ کرے گی، اور عوام کو 18 روپے فی یونٹ بجلی فراہم کی جائے گی۔ اس سلسلے میں سیپرا اور ایس ٹی ڈی سی قیمتوں کے تعین کا فیصلہ کریں گے۔