اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے ترجمان اسلم غوری نے مدارس بل پر صدر مملکت کے اعتراضات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ صدر نے خود تسلیم کیا ہے کہ ملکی اور قومی آزادی چند ٹکوں کے عوض گروی رکھ دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرونی دباؤ کے تحت مدارس بل پر دستخط نہ کرنا آئین، جمہوریت، پارلیمنٹ، قوم اور اسلام کی توہین کے مترادف ہے۔ اسلم غوری نے سوال اٹھایا کہ کیا ہماری مساجد اور دینی مدارس کے فیصلے اب یہودی مالیاتی ادارے کریں گے؟
ترجمان جے یو آئی کا کہنا تھا کہ اگر صدر دباؤ برداشت نہیں کر سکتے تو انہیں عزت کے ساتھ اپنے عہدے سے الگ ہو جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی جمہوریت کے لیے دی گئی قربانیوں کی تاریخ کو مسخ کیا جا رہا ہے، اگر آئینی اور جمہوری طریقوں سے حقوق نہ دیے گئے تو احتجاج کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔
اسلم غوری نے کہا کہ جے یو آئی کے پاس اپنے مؤقف کے مضبوط دلائل موجود ہیں، اگر یہ دلائل تسلیم نہ کیے گئے تو احتجاجی جمہوری حق استعمال کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایوانِ صدر کی وعدہ خلافی کی وجہ سے دینی مدارس اور مذہبی طبقے میں شدید بےچینی پائی جا رہی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ مدارس رجسٹریشن بل کے حوالے سے جے یو آئی کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، اور اس معاملے پر مولانا فضل الرحمان پہلے ہی اپنی پوزیشن واضح کر چکے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ جے یو آئی کی جانب سے سینیٹر کامران مرتضیٰ اس معاملے پر حکومت سے بات چیت کر رہے ہیں، لیکن ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔ جے یو آئی اپنے مؤقف پر ڈٹی رہے گی۔