لاہور ہائیکورٹ: سرکاری اسکولوں کی آؤٹ سورسنگ کے خلاف درخواستیں مسترد
لاہور:لاہور ہائی کورٹ نے سرکاری اسکولوں کو آؤٹ سورس کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف دائر تمام درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔
جسٹس شاہد کریم کی سربراہی میں ہونے والی سماعت میں سرکاری وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ صرف وہ سرکاری اسکول آؤٹ سورس کیے جا رہے ہیں جو بند ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ اسکول پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلائے جائیں گے، لیکن ان کا انتظامی کنٹرول بدستور پنجاب حکومت کے پاس ہوگا۔
درخواست گزاروں نے اپنے دلائل میں مؤقف اپنایا تھا کہ پنجاب حکومت کا یہ اقدام غیر قانونی ہے اور اس سے تعلیمی اخراجات میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ اسکولوں کو آؤٹ سورس کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
سرکاری وکیل کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواستیں مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آؤٹ سورسنگ کا یہ اقدام قانونی دائرے میں آتا ہے۔
واضح رہے کہ ستمبر میں وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پبلک اسکول ری آرگنائزنگ پروگرام کے تحت 5,800 سرکاری اسکولوں کو آؤٹ سورس کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس پروگرام کے مطابق، پنجاب میں کل 13,219 اسکول پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت چلائے جائیں گے، جو انہیں غیر سرکاری تنظیموں (این جی اوز)، افراد یا دیگر اداروں کو فراہم کرے گی۔
پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن اسکولوں کے یوٹیلٹی بلز ادا کرے گی اور نجی ادارے روزانہ اجرت کی بنیاد پر اساتذہ بھرتی کریں گے۔ پنجاب حکومت ہر طالب علم کے لیے 700 روپے فیس ادا کرے گی، جو اساتذہ کو طلبہ کی تعداد کے مطابق دی جائے گی۔
پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن ایک خودمختار ادارہ ہے جو 1991 میں حکومت پنجاب نے قائم کیا تھا۔ اس کا مقصد نجی اور سرکاری شراکت داری کے ذریعے مستحق بچوں کو مفت تعلیم کی فراہمی کے لیے اسکولوں کو مالی امداد فراہم کرنا ہے۔