پلاسٹک کے ننھے ذرات کینسر کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں: تحقیق
پلاسٹک کے ننھے ذرات ہماری زندگی کے ہر پہلو میں شامل ہوچکے ہیں۔ یہ ذرات پانی، خوراک، اور ہوا میں موجود ہوتے ہیں، اور اندازہ لگایا گیا ہے کہ ہم ہر ہفتے تقریباً ایک کریڈٹ کارڈ جتنا پلاسٹک ہضم کر لیتے ہیں۔ لیکن کیا آپ نے سوچا ہے کہ یہ ذرات ہمارے جسم کے اندر کیا اثرات ڈالتے ہیں؟
امریکا میں کیلیفورنیا یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی ایک تحقیق کے مطابق، ان ننھے پلاسٹک ذرات کی موجودگی مختلف بیماریوں کے پھیلاؤ کی ایک بڑی وجہ ہو سکتی ہے۔ اس تحقیق نے مائیکرو پلاسٹک پر کی گئی 3000 سے زیادہ مطالعات کا تجزیہ کیا اور بتایا کہ یہ ذرات صحت کے لیے نہایت خطرناک ہیں۔
تحقیق میں انکشاف ہوا کہ فضا میں موجود مائیکرو پلاسٹک ذرات پھیپھڑوں میں دائمی ورم کا باعث بن سکتے ہیں، جس سے پھیپھڑوں کے کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ ان ذرات سے مردوں اور خواتین میں بانجھ پن کا خطرہ زیادہ ہو سکتا ہے، آنتوں کے کینسر کا امکان بڑھتا ہے، اور پھیپھڑوں کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔
واضح رہے کہ پھیپھڑوں کا کینسر دنیا میں سب سے زیادہ پایا جانے والا سرطان ہے، جبکہ آنتوں کا کینسر تیسری عام ترین قسم ہے۔
محققین کے مطابق، مائیکرو پلاسٹک فضائی آلودگی والے علاقوں میں مضر مادوں کا کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ آلودگی صحت پر تباہ کن اثر ڈال سکتی ہے، اور پہلی بار ایک جامع تجزیہ میں ان ذرات کی انسانی صحت پر اثرات کو واضح کیا گیا ہے۔
تحقیق کے مطابق، زیادہ تر مطالعات میں جانوروں پر تجربات کیے گئے تھے، لیکن ان کے نتائج انسانوں پر بھی لاگو ہو سکتے ہیں، کیونکہ ہم بھی مائیکرو پلاسٹک آلودگی کا شکار ہیں۔
ماہرین نے طبی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ ان شواہد کا جائزہ لیں، کیونکہ یہ ذرات آنتوں اور پھیپھڑوں کے کینسر کا باعث بن سکتے ہیں۔
یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے "انوائرمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی” میں شائع ہوئی ہے۔