سگریٹ سے زیادہ نیکوٹین، کیا ویپنگ واقعی خطرناک ہے؟

ویپنگ کی شرح نوجوانوں میں زیادہ ہے

سگریٹ سے زیادہ نیکوٹین، کیا ویپنگ واقعی خطرناک ہے؟

ایک حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ویپ میں موجود نیکوٹین کی مقدار سگریٹ سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ امریکہ میں 2023 میں 16 لاکھ سے زائد مڈل اور ہائی اسکول کے طلبا نے ویپنگ کرنے کی اطلاع دی، اور تقریباً 90 فیصد نے ذائقہ دار بخارات استعمال کیے۔ لیکن، ان ذائقوں کے پیچھے صرف خوشبو نہیں ہے، بلکہ یہ نیکوٹین کی بڑھتی مقدار بھی ہے جو انہیں عادی بناتی ہے۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی میڈیسن کی پروفیسر، پامیلا لنگ نے بتایا کہ ویپنگ پہلے کی نسبت زیادہ نشہ آور ہوگئی ہے اور ان کا کنٹرول کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ ایک دہائی قبل ویپ میں اتنی نیکوٹین ہوتی تھی جو سگریٹ کے ایک پیکٹ یا 20 سگریٹوں کے برابر تھی، مگر اب مقبول ویپس میں نیکوٹین کی مقدار تین کارٹن یا 600 سگریٹوں کے برابر ہوتی ہے۔

ویپ بنانے والی کمپنی، جول لیبز نے 2015 میں نیکوٹین نمکیات (نیکوٹین سالٹ) شامل کرنا شروع کیے۔ یہ نمکیات گلے کی جلن اور کھانسی جیسے منفی اثرات کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں، اور آج کل کے ویپ بھی اسی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہیں۔

پروفیسر پامیلا لنگ نے مزید کہا کہ ویپنگ کی شرح نوجوانوں میں زیادہ ہے، جو بڑی عمر کے بالغوں کے مقابلے میں زیادہ پریشانی کا سبب بن رہی ہے۔ ویپنگ سے نیکوٹین کا زیادہ موثر طریقے سے پہنچنا اور اس کے اثرات زیادہ تیزی سے محسوس ہونے کی وجہ سے نوعمروں میں عادت بننے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین