چائے کے شوقین افراد خبردار،ٹی بیگز صحت کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں!

پولی پروپائلین ٹی بیگز تقریباً 120 کروڑ ذرات فی ملی لیٹر خارج کرتے ہیں

چائے کے شوقین افراد خبردار،ٹی بیگز صحت کے لیے خطرناک ہو سکتے ہیں!

چائے کے لیے استعمال کیے جانے والے ٹی بیگز انسانی صحت پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں، ایک تازہ تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے۔

ماحولیاتی مسائل کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے ساتھ پلاسٹک کی آلودگی مستقبل کی نسلوں کی صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہی ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء کی پیکنگ میں استعمال ہونے والا مائیکرو اور نینو پلاسٹک ان کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہو رہا ہے۔

یونیورسٹی آف الاباما کے میوٹا جینیسس گروپ نے اپنی تحقیق میں مختلف کمرشلی دستیاب ٹی بیگز کے اندر موجود مائیکرو اور نینو پلاسٹکس کی شناخت اور درجہ بندی کی۔

محققین نے پایا کہ جب یہ ٹی بیگز پانی میں ڈالے جاتے ہیں، تو ان میں سے بڑی مقدار میں نینو ذرات اور دھاگے نما اجزاء نکلتے ہیں، جو مائیکرو اور نینو پلاسٹک آلودگی کی ایک بڑی وجہ بن رہے ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ چائے کے لیے استعمال ہونے والے ٹی بیگز زیادہ تر نائلون-6، پولی پروپائلین، اور سیلولوز جیسے پولیمرز سے تیار کیے جاتے ہیں۔

جرنل کیمواسفیئر میں شائع شدہ تحقیق میں یہ بھی واضح ہوا کہ:

پولی پروپائلین ٹی بیگز تقریباً 120 کروڑ ذرات فی ملی لیٹر خارج کرتے ہیں، جن کا اوسط سائز 136.7 نینو میٹر ہوتا ہے۔سیلولوز سے بنے ٹی بیگز تقریباً 13 کروڑ 50 لاکھ ذرات فی ملی لیٹر چھوڑتے ہیں، جن کا اوسط سائز 244 نینو میٹر ہوتا ہے۔نائلون-6 کے ٹی بیگز سے تقریباً 81 لاکھ 80 ہزار ذرات فی ملی لیٹر خارج ہوتے ہیں، جن کا اوسط سائز 138.4 نینو میٹر ہوتا ہے۔

تحقیق کی سربراہ ایلبا گارسیا کے مطابق، یہ نیا تجزیاتی طریقہ ان ذرات کی شناخت میں مددگار ثابت ہوا ہے، جو مستقبل میں انسانی صحت پر ان کے ممکنہ اثرات کو سمجھنے کے لیے انتہائی اہم ہو سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین