9 مئی کے منصوبہ سازوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے: ڈی جی آئی ایس پی آر

انٹیلی جنس ادارے، اور پولیس روزانہ کی بنیاد پر 179 سے زائد آپریشنز کر رہے ہیں

راولپنڈی میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ 2024 میں سیکیورٹی فورسز نے مجموعی طور پر 59,775 آپریشنز کیے۔ ان کارروائیوں کے نتیجے میں 925 دہشت گرد، جن میں خوارج بھی شامل ہیں، ہلاک ہوئے۔ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ ملک دشمن عناصر کے خلاف یہ جنگ اس وقت تک جاری رہے گی جب تک آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج، قانون نافذ کرنے والے ادارے، انٹیلی جنس ادارے، اور پولیس روزانہ کی بنیاد پر 179 سے زائد آپریشنز کر رہے ہیں۔ ان آپریشنز کے دوران 73 انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو ختم کیا گیا جبکہ دہشت گردوں کے قبضے سے بڑی مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا۔

جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ رواں سال کے دوران 383 افسران اور جوانوں نے بہادری سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے 25 بار کی گئی سرحدی خلاف ورزیوں کا بھی ذکر کیا۔

جنرل احمد شریف نے یہ بھی واضح کیا کہ فوج میں کسی بھی شخص کی جانب سے ذاتی فائدے کے لیے سیاسی ایجنڈا پروان چڑھانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اور ایسے معاملات پر خود احتسابی کا نظام فوراً حرکت میں آ جاتا ہے۔

سیکیورٹی فورسز کی جانب سے 27 افغان دہشت گردوں کو بھی ہلاک کیا گیا ہے، جو کہ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ جنرل احمد شریف نے ملک کی سرحدوں اور شہریوں کی حفاظت کے عزم کا اعادہ کیا اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے فوج کی جانب سے کیے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی

ڈی جی آئی ایس پی آر نے عمران خان کے بیان پر سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جو شخص اپنی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھتا اور یہ سمجھتا ہے کہ اسے ہر چیز کا مکمل علم ہے، اس کے رویے کی قیمت پوری قوم اپنے خون سے چکاتی ہے۔ انہوں نے افغانستان سے متعلق عمران خان کے بیان کے حوالے سے یہ بات کہی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے دوغلی سیاست کا پرچار کرنے والوں سے سوال اٹھایا کہ 21 دسمبر کو جنوبی وزیرستان میں 16 جوان شہید ہوئے، کیا ان کے خون کی کوئی قیمت نہیں؟ انہوں نے پوچھا کہ کس کے فیصلے پر بات چیت کے ذریعے فتنۃ الخوارج کو دوبارہ آباد کیا گیا اور کس نے انہیں طاقت اور دوام بخشا۔

انہوں نے واضح کیا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اصل مجرم وہ ہیں جو نوجوانوں میں زہر گھول رہے ہیں۔ انہوں نے نوجوانوں کو قوم کا اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ اپنی سیاست کے لئے نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر ڈال رہے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان کا ہر حکومت کے ساتھ ایک سرکاری اور پیشہ ورانہ تعلق ہوتا ہے اور اس تعلق کو سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو فوجی افسر سیاست کو ریاست پر مقدم رکھے گا، اسے جواب دینا ہوگا۔

انہوں نے 26 نومبر کی سازش کے پیچھے سوچ کو سیاسی دہشتگردی قرار دیا اور کہا کہ آپ نے 2014 میں پارلیمنٹ پر حملہ دیکھا، مئی 2022 میں دیکھا، نومبر 2022 میں دیکھا، اور 9 مئی 2023 کو بھی دیکھا۔ یہ تسلسل عوام کے شعور کی وجہ سے ناکام ہوا اور آئندہ بھی ناکام ہوگا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین