اسلام آباد:پاکستان میں خواتین میں کینسر خاص طور پر چھاتی اور رحم کے کینسر کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ دو سالوں میں ان کیسز میں 10 سے 13 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق بروقت تشخیص اور علاج سے اس بیماری کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں خواتین کے صحت کے حوالے سے کینسر ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے، خصوصاً چھاتی اور رحم کے کینسر کے کیسز میں حالیہ برسوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ دو سالوں میں ان بیماریوں کے کیسز میں 10 سے 13 فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔
کنسلٹنٹ گائناکولوجسٹ ڈاکٹر عروج ناز نے کہا کہ خواتین میں چھاتی اور رحم کے کینسر اب بدقسمتی سے بیماریوں کی فہرست میں چوتھے نمبر پر آچکے ہیں۔ یہ بیماری صرف بڑی عمر کی خواتین کو ہی نہیں بلکہ نوجوان لڑکیوں کو بھی متاثر کر رہی ہے، جو کہ تشویشناک بات ہے۔
ڈاکٹر عروج کے مطابق، پاکستان میں اس بیماری کی اسکریننگ کے لیے مؤثر پروگرامز کا فقدان ہے، اور یہ مسئلہ فوری توجہ کا متقاضی ہے۔ حمیدہ خاتون، جو کہ چھاتی اور گلے کے کینسر سے لڑ رہی ہیں، نے بتایا کہ 30 سال سے کم عمر لڑکیاں بھی اس بیماری کا شکار ہو رہی ہیں، جبکہ ماضی میں اس عمر کو نسبتاً محفوظ سمجھا جاتا تھا۔
ڈاکٹر عروج کا کہنا ہے کہ کینسر کو اب جینیاتی بیماری بھی قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین نے واضح کیا ہے کہ بروقت تشخیص، آگاہی، اور مناسب علاج کے ذریعے اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے میں کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔
پاکستان میں کینسر کے بڑھتے کیسز کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ آگاہی پروگرامز اور اسکریننگ کی مؤثر حکمت عملی اس مسئلے سے نمٹنے میں مدد دے سکتی ہیں۔ حکومتی سطح پر اقدامات کے بغیر اس خطرناک بیماری پر قابو پانا مشکل ہے۔