ایریزونا یونیورسٹی کے محققین نے ایک حیران کن دریافت کی ہے جس کے مطابق مصنوعی دل کے مریضوں کے دل کے ناکارہ پٹھے دوبارہ اپنی مرمت کرنے لگتے ہیں۔ یہ تحقیق دل کے امراض کے علاج کے حوالے سے امید کی ایک نئی کرن بن کر سامنے آئی ہے اور مستقبل میں دل کی خرابیوں کے مکمل علاج کا راستہ کھول سکتی ہے۔
تحقیق کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر ہشام صادق نے بتایا کہ ان نتائج سے ایسے علاج کے دروازے کھل سکتے ہیں جن سے دل کی خرابی کو ریورس کرنا ممکن ہو جائے۔ تحقیق کے نتائج معروف جریدے سرکولیشن میں شائع ہوئے ہیں۔
ڈاکٹر ہشام صادق، جو سرور ہارٹ سینٹر کے ڈائریکٹر اور کالج آف میڈیسن میں کارڈیالوجی ڈویژن کے سربراہ ہیں، نے وضاحت کی کہ ہڈیوں کے پٹھے کسی چوٹ کے بعد دوبارہ پیدا ہونے کی غیرمعمولی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر کوئی فرد کھیل کے دوران زخمی ہو جائے تو آرام کے ذریعے یہ پٹھے خود ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
لیکن دل کے پٹھوں کا معاملہ مختلف ہے۔ ڈاکٹر صادق کے مطابق
"جب دل کے پٹھوں کو نقصان پہنچتا ہے تو ان کے پاس قدرتی طور پر خود کو دوبارہ ٹھیک کرنے کی صلاحیت نہیں ہوتی۔ فی الحال ہمارے پاس دل کے پٹھوں کے نقصان کو ریورس کرنے کے لئے کوئی مؤثر طریقہ موجود نہیں ہے۔”
ڈاکٹر ہشام صادق نے بین الاقوامی ماہرین کی ایک ٹیم کے ساتھ مل کر اس سوال کا جواب تلاش کیا کہ کیا دل کے ناکارہ پٹھے دوبارہ فعال ہو سکتے ہیں؟ یہ مطالعہ لیڈوک فاؤنڈیشن ٹرانس اٹلانٹک نیٹ ورکس آف ایکسی لینس پروگرام کی مالی معاونت سے کیا گیا۔
مطالعے سے معلوم ہوا کہ مصنوعی دل والے مریض، صحت مند دل رکھنے والے افراد کے مقابلے میں، دل کے پٹھوں کے خلیات کو چھ گنا زیادہ تیزی سے دوبارہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ ایک اہم پیش رفت ہے جو دل کی خرابی کے علاج کے میدان میں انقلابی تبدیلی لا سکتی ہے۔
یہ تحقیق دل کے پٹھوں کی خود مرمتی کے اصول کو ایک نئی جہت دے رہی ہے، اور محققین پرامید ہیں کہ مستقبل قریب میں یہ نتائج دل کی بیماریوں کے علاج کے نئے دروازے کھول سکیں گے۔