مرد، خاتون اور بچے کو روزانہ کتنی چینی استعمال کرنی چاہیے؟

ضرورت سے زیادہ چینی کھانے سے موٹاپا، ذیابیطس، دل کی بیماریاں اور دانتوں کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں

لاہور:صحت کے لیے ضروری ہے کہ اضافی چینی کا استعمال ایک مقررہ حد تک محدود رکھا جائے۔ خواتین، مردوں اور بچوں کے لیے مختلف مقدار تجویز کی گئی ہے۔ ضرورت سے زیادہ چینی کھانے سے موٹاپا، ذیابیطس، دل کی بیماریاں اور دانتوں کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ اس مضمون میں روزانہ چینی کے استعمال کی تجویز کردہ مقدار، اس کے اثرات اور کھپت کم کرنے کے لیے مفید نکات پر بات کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق چینی انسانی جسم کو توانائی فراہم کرتی ہے لیکن اس کا زیادہ استعمال مختلف صحت کے مسائل کا سبب بنتا ہے۔ موٹاپا، ٹائپ 2 ذیابیطس، دل کی بیماریوں اور دانتوں کی خرابی میں اس کا کردار اہم ہے۔ ماہرین کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال انسانی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے اور صحت مند زندگی کے لیے اس کی مقدار پر قابو پانا ضروری ہے۔
تجویز کردہ روزانہ چینی کی مقدار

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) اور امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن (AHA) نے اضافی چینی کے استعمال کے لیے درج ذیل حدود مقرر کی ہیں:

خواتین: روزانہ زیادہ سے زیادہ 25 گرام (6 چائے کے چمچ)
مرد: روزانہ زیادہ سے زیادہ 36 گرام (9 چائے کے چمچ)
بچے: زیادہ سے زیادہ 25 گرام، تاہم ان کی عمر اور کیلوری کی ضروریات کو مدنظر رکھا جائے۔
یہ مقدار پراسیسڈ فوڈز میں موجود شامل شکر پر لاگو ہوتی ہے جبکہ پھل، سبزیاں، اور دودھ میں موجود قدرتی شکر شامل نہیں ہیں۔

اسے بھی پڑھیںآئس کریم میں شامل کیمیکل صحت کے لیے خطرناک، تحقیق

زیادہ چینی کے مضر اثرات
وزن میں اضافہ:
اضافی چینی والے کھانے کیلوریز سے بھرپور لیکن غذائیت کے لحاظ سے ناقص ہوتے ہیں، جو وزن بڑھنے کا سبب بنتے ہیں۔
ٹائپ 2 ذیابیطس:
زیادہ چینی انسولین کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے، جس سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھتا ہے۔
دل کی بیماریاں:
چینی کے زیادہ استعمال سے بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے، جو دل کے مسائل پیدا کرتا ہے۔
دانتوں کی خرابی:
چینی منہ میں بیکٹیریا کو تقویت دیتی ہے، جس سے دانتوں اور مسوڑھوں کے مسائل جنم لیتے ہیں۔

چینی کی کھپت کم کرنے کے نکات
لیبلز کا مطالعہ کریں:
پراسیسڈ فوڈز پر چینی کے مختلف ناموں (فریکٹوز، سوکروز، گلوکوز) کو پہچانیں۔
میٹھے مشروبات کم کریں:
سافٹ ڈرنکس کے بجائے پانی یا بغیر مٹھاس والے مشروبات کا انتخاب کریں۔
پوری غذائیں کھائیں:
تازہ پھل، سبزیاں اور سارا اناج پراسیسڈ فوڈز کی جگہ استعمال کریں۔
قدرتی مٹھاس استعمال کریں:
شہد، سٹیویا یا کھجوریں چینی کے بہتر متبادل ہیں۔
متوازن غذا کھائیں:
پروٹین، صحت مند چکنائی، اور فائبر سے بھرپور خوراک بلڈ شوگر کو قابو میں رکھنے میں مددگار ہے۔
قدرتی اور پراسیسڈ چینی کا موازنہ
پھل اور دودھ میں موجود قدرتی شکر اہم غذائی اجزاء جیسے فائبر، وٹامنز، اور معدنیات فراہم کرتی ہے جو صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔ پراسیسڈ فوڈز میں شامل شکر اضافی کیلوریز دیتی ہے اور صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
اگرچہ چینی جسم کے لیے توانائی کا ذریعہ ہے، لیکن زیادہ مقدار میں اس کا استعمال صحت کو متاثر کر سکتا ہے۔ مناسب مقدار میں چینی کا استعمال اور متوازن غذا صحت مند زندگی کے لیے لازمی ہیں۔ پراسیسڈ فوڈز سے پرہیز اور قدرتی متبادل کی طرف رجحان صحت مند طرز زندگی کی طرف ایک مثبت قدم ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین