شام میں بغاوت کے رہنما احمد الشراح نے کہا کہ سعودی عرب کا شام کے مستقبل میں اہم کردار ہوگا اور وہ اس پر فخر کرتے ہیں۔
احمد الشراح نے العربیہ نیوز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے شام کے لیے جو کچھ کیا ہے، اس پر انہیں فخر ہے۔ ابو محمد الجولانی کے نام سے مشہور یہ رہنما سعودی عرب کے شہر ریاض میں پیدا ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ شام میں طویل عرصے سے آمریت کا راج تھا اور اب اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے احمد الشراح نے بتایا کہ شام میں نئی مردم شماری کی جائے گی، جس کی وجہ سے الیکشن میں کم از کم 4 سال لگ سکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں احمد الشراح نے سعودی عرب کے شام کے مستقبل میں کلیدی کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس ملک کی مدد پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اپنا بچپن ریاض میں گزارا ہے اور وہ جلد اس شہر کا دوبارہ دورہ کریں گے۔
احمد الشراح نے سعودی عرب کے حالیہ بیانات کو مثبت قرار دیا اور شام میں استحکام لانے کے لیے سعودی کوششوں کو سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کے پاس شام میں سرمایہ کاری کے کئی مواقع ہیں۔
احمد الشراح نے اپنی تنظیم "حیات التحریر الشام” کے بارے میں کہا کہ وہ ملک کی سلامتی کے لیے فوج کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔
شام کے سابق صدر بشار الاسد کا تختہ الٹنے والے احمد الشراح نے یہ بھی امید ظاہر کی کہ امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ شام پر عائد پابندیاں اٹھا لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی پابندیاں بشار الاسد حکومت کی جانب سے کیے گئے جرائم کی بنیاد پر تھیں، اور ان پابندیوں کا خود بخود خاتمہ ہونا چاہیے۔