طالبان کا خواتین کو ملازمت دینے والی تمام این جی اوز بند کرنے کا اعلان

اقوام متحدہ نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے

افغانستان میں طالبان حکومت نے تمام ملکی اور غیر ملکی این جی اوز کو خواتین کو ملازمت دینے سے روکنے کے فیصلے پر سختی سے عمل درآمد کا حکم دیا ہے۔ خلاف ورزی کرنے والی تنظیموں کی سرگرمیاں اور لائسنس منسوخ کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسے انسانی امداد میں رکاوٹ قرار دیا ہے

افغان طالبان حکومت نے خواتین کو ملازمت دینے والی تمام این جی اوز کی سرگرمیوں کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس بات کا اعلان طالبان کی وزارت اقتصادیات کے ایک بیان میں کیا گیا، جو سوشل میڈیا پر جاری کیا گیا۔

وزارت اقتصادیات کا کہنا ہے کہ وہ ملکی اور غیر ملکی این جی اوز کی تمام سرگرمیوں کی رجسٹریشن، نگرانی، قیادت، اور رابطہ کاری کی ذمہ دار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جن تنظیموں نے خواتین کو ملازمت سے ہٹانے کے حکم کی خلاف ورزی کی، ان کے تمام آپریشنز بند کر دیے جائیں گے، اور ان کا لائسنس منسوخ کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ دو سال قبل طالبان نے این جی اوز میں خواتین کی ملازمتوں پر پابندی عائد کی تھی، اور خواتین کو نئی ملازمتیں دینے پر بھی سخت پابندی لگا دی تھی۔ طالبان حکام نے اس وقت دعویٰ کیا تھا کہ این جی اوز میں کام کرنے والی خواتین شرعی پردے کی پابندی نہیں کرتیں۔

اقوام متحدہ نے طالبان کے اس فیصلے پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں خواتین کے لیے پہلے ہی ملازمتوں کے مواقع بہت محدود ہیں، اور یہ نیا اقدام ان کے حالات مزید خراب کرے گا۔ اقوام متحدہ کی ایسوسی ایٹ ترجمان فلورنسیا سوٹو نینو مارٹینز نے کہا کہ طالبان کا یہ فیصلہ افغانستان میں انسانی امداد فراہم کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا، ہم ایک ایسے ملک کے بارے میں بات کر رہے ہیں جہاں نصف آبادی غربت اور انسانی بحران کا شکار ہے۔ خواتین کو ملازمت سے روکنا ان کی بنیادی حقوق سے محرومی کے مترادف ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ افغانستان میں انسانی امداد فراہم کرنے والی خواتین کی تعداد میں کمی آ رہی ہے، جو ایک سنگین مسئلہ ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین