چین کے سرکاری ہیکرز نے امریکی خزانہ کے سسٹم پر حملہ کرکے دستاویزات حاصل کر لیں

ہیکرز نے بیونڈ ٹرسٹ کی ایک اہم سیکیورٹی کلید تک رسائی حاصل کی

حال ہی میں، چینی ہیکرز نے امریکی محکمہ خزانہ کے کمپیوٹر سسٹمز کو ہیک کیا اور اہم دستاویزات چوری کر لیں، جس سے سائبر سیکیورٹی کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ محکمہ خزانہ نے اس خطرناک واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایف بی آئی اور دیگر ایجنسیوں سے تعاون کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق، چینی ہیکرز نے اس مہینے کے آغاز میں امریکی محکمہ خزانہ کے کمپیوٹر سسٹمز کو ہیک کر کے اہم دستاویزات چوری کرلیں۔ برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، محکمہ نے امریکی قانون سازوں کو ایک خط لکھا جس میں بتایا گیا کہ یہ خلاف ورزی تھرڈ پارٹی سائبر سیکیورٹی فراہم کرنے والے ادارے بیونڈ ٹرسٹ کے ذریعے ہوئی تھی۔

ہیکرز نے بیونڈ ٹرسٹ کی ایک اہم سیکیورٹی کلید تک رسائی حاصل کی، جس نے انہیں محکمہ خزانہ کے کلاؤڈ سروس سیکیورٹی کو بائی پاس کرنے کی اجازت دی۔ اس کے ذریعے، حملہ آور کچھ صارف ورک سٹیشنز تک پہنچ کر خفیہ دستاویزات حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

بیونڈ ٹرسٹ کمپنی، جو جارجیا میں واقع ہے، نے اپنی ویب سائٹ پر اعتراف کیا کہ اس کے کچھ صارفین کو واقعے میں نقصان پہنچا ہے۔ کمپنی نے تحقیقات جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے، لیکن مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔

محکمہ خزانہ نے بتایا کہ انہیں 8 دسمبر کو اس خلاف ورزی کا پتہ چلا جب بیونڈ ٹرسٹ نے ان کو آگاہ کیا۔ محکمہ اب ایف بی آئی اور سائبر سیکیورٹی اینڈ انفرا اسٹرکچر سیکیورٹی ایجنسی (سی آئی ایس اے) کے ساتھ اس کے مکمل اثرات کو سمجھنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان نے ہیکنگ میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور امریکہ کی جانب سے بغیر ثبوت کے چین کو بدنام کرنے کی کوششوں کی مخالفت کی ہے۔

سائبر سیکیورٹی ماہر ٹام ہیگل نے کہا کہ یہ حملہ چینی ہیکنگ کے عام طریقہ کار پر مبنی ہے، جہاں قابل اعتماد تھرڈ پارٹی سروسز کو نشانہ بنایا جاتا ہے، اور یہ طریقہ حالیہ برسوں میں زیادہ عام ہوا ہے۔

یاد رہے کہ مارچ 2024 میں بھی امریکا، برطانیہ، اور نیوزی لینڈ نے چینی ہیکرز پر سائبر حملوں کا الزام عائد کیا تھا، جسے چین نے مسترد کر دیا تھا۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین