گلگت :گلگت بلتستان کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے سابق وزیر اعلیٰ خالد خورشید کو سیکیورٹی اداروں اور الیکشن کمیشن افسران کو دھمکانے کے مقدمے میں 34 سال قید اور 6 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا رپورٹس کے مطابق، انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج رحمت شاہ نے 26 جولائی 2024 کو گلگت کے اتحاد چوک پر تحریک انصاف کے جلسے میں دی گئی دھمکیوں کے مقدمے میں یہ فیصلہ سنایا۔ سابق وزیر اعلیٰ پر سیکیورٹی اداروں، چیف سیکریٹری، اور چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کا الزام تھا۔
یہ مقدمہ گلگت کے سٹی تھانے میں درج کیا گیا، تاہم خالد خورشید عدالتی نوٹسز کے باوجود روپوش رہے اور سماعتوں میں پیش نہ ہوئے۔ عدالتی کارروائی کے دوران انہیں وکیل صفائی فراہم کیا گیا، جس نے مقدمے کی پیروی کی، لیکن الزامات ثابت ہونے پر خالد خورشید کو سزا سنائی گئی۔ عدالت نے آئی جی پولیس کو حکم دیا کہ وہ سابق وزیر اعلیٰ کو گرفتار کرکے جیل منتقل کریں، اور ڈی جی نادرا کو ان کا قومی شناختی کارڈ بلاک کرنے کا بھی حکم دیا۔
یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ 21 دسمبر 2023 کو گلگت بلتستان کی چیف کورٹ نے جعلی ڈگری کے مقدمے میں خالد خورشید کو نااہل قرار دیا تھا۔ عدالت نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت ان کی قانون کی ڈگری کو چیلنج کرنے والی درخواست پر یہ فیصلہ سنایا۔
بعد ازاں، چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان نے بھی خالد خورشید کو انتخابات میں حصہ لینے سے تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔
خالد خورشید 2020 کے عام انتخابات میں کامیابی کے بعد وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تھے، جب پی ٹی آئی نے 10 نشستیں حاصل کیں اور آزاد امیدواروں کی حمایت سے حکومت قائم کی۔