انٹرنیٹ بند ہونے سے ایک ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا، سیکرٹری آئی ٹی

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز 80 فیصد مواد بلاک کر دیتے ہیں، جبکہ 20 فیصد مواد کو بلاک نہیں کیا جاتا

سینیٹ کی آئی ٹی کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ انٹرنیٹ بندش کی وجہ سے ملک کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو غیر ملکی سرمایہ کاری متاثر ہو سکتی ہے۔ اس مسئلے کو جلد حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام کے اجلاس میں سیکریٹری آئی ٹی نے انکشاف کیا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے معیشت کو ایک ارب ڈالر کا خسارہ ہوا ہے، اور یہ سلسلہ جاری رہنے کی صورت میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

تفصیلات کے مطابق، سینیٹر پلوشہ خان کی صدارت میں پارلیمنٹ لاجز، اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں سیکریٹری آئی ٹی نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش کے حوالے سے غلط اعداد و شمار فراہم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان سافٹ ویئر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے حکام کو طلب کیا گیا ہے۔

اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ کوشش کی جائے گی کہ مستقبل میں اس طرح کی صورت حال دوبارہ پیش نہ آئے۔

چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس میں بتایا کہ انٹرنیٹ سپیڈ کے لحاظ سے پاکستان کا نام 97 ویں نمبر پر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سات سب میرین کیبلز آ رہی ہیں، جن میں افریقہ ٹو کے نام سے ایک کیبل بھی شامل ہے، جس کی کنیکٹویٹی اس سال ہو جائے گی۔ مزید چار سب میرین کیبلز آیندہ سالوں میں منسلک ہوں گی۔

پی ٹی اے کے چیئرمین نے یہ بھی بتایا کہ روزانہ پی ٹی اے کو سوشل میڈیا مواد کی 500 شکایات موصول ہوتی ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز 80 فیصد مواد بلاک کر دیتے ہیں، جبکہ 20 فیصد مواد کو بلاک نہیں کیا جاتا۔

اجلاس کے دوران سینیٹر کامران مرتضیٰ نے سوال اٹھایا کہ کہاں لکھا ہے کہ کسی خاص علاقے میں انٹرنیٹ بند کیا جا سکتا ہے؟ وزارت آئی ٹی کے حکام نے وضاحت دی کہ رولز کے مطابق وزارت داخلہ پی ٹی اے کو اس بارے میں ہدایت دے سکتی ہے۔

پی ٹی اے کے چیئرمین نے بتایا کہ 2016 سے وزارت داخلہ کے خطوط پر عمل کرتے ہوئے انٹرنیٹ کی بندش ہوتی رہی ہے، اور میرے آنے سے پہلے کی پریکٹس جاری رہی ہے۔

اجلاس میں وی پی این سروس پرووائیڈرز کے حوالے سے بھی کہا گیا کہ 19 دسمبر کو ان کی رجسٹریشن کا عمل شروع ہوا ہے، اور پی ٹی سی ایل نے وی پی این رجسٹریشن کیلئے درخواست دی ہے۔

سینیٹر ہمایوں مہمند نے سوال کیا کہ کیا حساس معلومات مانگ کر کمپنیوں کو مشکلات میں ڈالا گیا ہے؟ پی ٹی اے کے چیئرمین نے وضاحت کی کہ وی پی این سروس پرووائیڈرز کے حوالے سے پاشا کے ساتھ مشاورت کی گئی ہے

متعلقہ خبریں

مقبول ترین