نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کو امریکا میں ضم کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ کینیڈا کے شہری 51ویں ریاست بن کر خوش ہوں گے اور اس انضمام سے کینیڈا کو کسی قسم کے خسارے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
ترک خبر رساں ایجنسی ’انادولو‘ کے مطابق، ٹرمپ نے یہ تجویز کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کے عہدے سے مستعفی ہونے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد دی، جس سے ایک نئے تنازع کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے کینیڈایئن امریکا کی 51ویں ریاست بننے کے خواہاں ہیں، جبکہ امریکا کو بڑے پیمانے پر تجارتی خسارے اور سبسڈیز کا سامنا نہیں کرنا چاہیے، جو کہ کینیڈا کو درکار ہیں۔ ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ جسٹن ٹروڈو کو یہ بات اچھی طرح معلوم تھی، اسی لیے انہوں نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا۔
دوسری جانب، جسٹن ٹروڈو کو اپنی پارٹی کی جانب سے مستعفی ہونے کے مطالبات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، جس کے نتیجے میں انہوں نے اپنے عہدے سے الگ ہونے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک آئندہ انتخابات کے لیے ایک حقیقی امیدوار کا متقاضی ہے اور اگر وہ اندرونی لڑائی میں پھنسے رہے تو وہ بہترین انتخاب نہیں بن پائیں گے، تاہم جب تک پارٹی ان کی جگہ کسی اور کا انتخاب نہیں کرتی، وہ اپنے عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔
53 سالہ جسٹن ٹروڈو نے نومبر 2015 میں وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا اور دو بار کامیاب انتخابات کے ذریعے وزیر اعظم رہے ہیں، اور انہوں نے طویل عرصہ اس عہدے پر کام کیا ہے۔ تاہم، عوام میں مہنگائی اور مکانات کی قلت کی وجہ سے ان کی مقبولیت میں دو سال پہلے کمی آنا شروع ہوئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا اور کینیڈا کے انضمام سے تجارتی رکاوٹوں کا خاتمہ ہوگا اور کینیڈین شہریوں کے لئے ٹیکسوں میں کمی بھی آئے گی۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر کینیڈا امریکا کے ساتھ مل جاتا ہے تو کوئی ٹیرف نہیں ہوگا، ٹیکس بہت کم ہوں گے، اور کینیڈا روسی اور چینی جہازوں کے خطرے سے مکمل طور پر محفوظ رہے گا جو ہمیشہ ان کے قریب موجود ہیں۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ نومبر 2024 کے صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد، ٹرمپ مسلسل کینیڈا کو ’51ویں ریاست‘ کہہ کر پیش کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے، ٹرمپ نے دی تھی کہ اگر کینیڈا نے منشیات کی اسمگلنگ اور امریکا میں غیر قانونی داخلہ لینے والے تارکین وطن کو کم کرنے کے لئے اقدام نہیں کیے، تو کینیڈا کی درآمدات پر 25 فیصد ٹیرف لگا دیا جائے گا۔