کراچی میں سردیوں کے بڑھتے اثرات کے ساتھ، بے گھر افراد کی زندگیوں کو سنگین خطرات کا سامنا ہے۔ دسمبر سے 7 جنوری تک 63 بے گھر افراد کی لاشیں شہر کے مختلف مقامات سے ملنے کی اطلاعات ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، شہر کے مختلف علاقوں سے بے گھر افراد کی لاشیں ملنے کا سلسلہ پچھلے مہینے سے جاری ہے، اور 7 جنوری تک مجموعی طور پر 63 لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں۔
چھیپا فاؤنڈیشن کے مطابق، ان میں سے زیادہ تر لاشیں ناقابل شناخت تھیں اور ان کی تدفین کی جا چکی ہے۔ ہلاک ہونے والوں کی اکثریت نشے کے عادی افراد پر مشتمل ہے۔
چوہدری شاہد حسین، ترجمان چھیپا فاؤنڈیشن کے مطابق، دسمبر 2024 سے اب تک نشے کی زیادتی کی وجہ سے 63 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ان میں سے 13 سے زائد افراد ممکنہ طور پر سردی کی شدت سے ہلاک ہوئے۔
کراچی میں سردی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے، جہاں حالیہ دنوں میں کم سے کم درجہ حرارت 9 ڈگری تک پہنچ چکا ہے۔ ایسے حالات میں سڑکوں اور فلائی اوورز کے نیچے سونے والے بے گھر افراد کے لیے مشکلات بڑھ جاتی ہیں۔
سڑکوں پر موجود بے گھر افراد میں زیادہ تر نشے کے عادی افراد شامل ہیں، جو نشے کی زیادہ مقدار کی وجہ سے بھی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
پچھلے سالوں میں شدید گرمی کے دوران بھی ایسی ہی صورتحال دیکھنے میں آئی، جب ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے انسانی جانوں کی بڑی تعداد متاثر ہوئی۔
شدید گرمی اور سردی دونوں موسموں میں بے گھر افراد کے پاس اپنے بچاؤ کے لیے مناسب سامان نہ ہونے کی وجہ سے ان کی زندگیوں کے لیے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔