اسلام آباد:وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے بات چیت کررہے ہیں۔ امید ہے بجلی کی قیمتیں 10 سے 12 روپے فی یونٹ کم کی جا سکیں گی۔
تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات کا مثبت اثر عوام تک پہنچ چکا ہے، بجلی کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے، اور اب تک 1100 ارب روپے کی بچت ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب حکومتی پاور پلانٹس کے معاہدوں پر نظرثانی کی باری ہے، اور تمام آئی پی پیز کے معاہدوں کا جائزہ لیا جائے گا، جس سے عوام کو مزید بچت کی امید ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مزید 15 آئی پی پیز کے معاہدوں کو وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔
اویس لغاری نے کہا کہ کے الیکٹرک نے ملٹی ایئر ٹیرف کی مد میں بڑی رقم کا مطالبہ کیا ہے، ان کے خیال میں یہ ملٹی ایئر ٹیرف اتنا زیادہ نہیں ہونا چاہیے اور نیپرا پاکستان کی عوام کے مفاد میں فیصلہ کرے گا۔
وفاقی وزیر نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سے کنڈا کلچر کے خاتمے پر ملاقات کا ذکر کیا اور کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی کارکردگی اس سلسلے میں اطمینان بخش نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں میں سب سے زیادہ بجلی چوری ہونے والے فیڈرز پر بجلی فراہم کرنے کا معاہدہ ہوا تھا، لیکن اس معاہدے پر عمل درآمد میں حکومت کی مدد ناکافی رہی جس سے اضافی نقصان ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال کے نتیجے میں چھ ارب روپے کا اضافی نقصان برداشت کرنا پڑا، اور کئی فیڈرز پر دو گھنٹے بجلی کی فراہمی جاری رکھی گئی۔
وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ گیس کی قیمتوں سے متعلق فیصلہ ایک ماہ میں کیا جائے گا اور رہائشی صارفین کو بھی بجلی ٹیرف میں چار روپے کا ریلیف دیا جا چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پانچ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم ہو چکے ہیں، آٹھ بیگاس کے ٹیرف میں نظرثانی کی کابینہ منظوری دے چکی ہے اور سولہ آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔
اویس لغاری نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے پاور پلانٹس کے ریٹرن آن ایکوئٹی پر بھی نظرثانی کی جائے گی، اور یہ مسئلہ آئندہ پانچ سے سات سال میں حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کا 500 ارب روپے کا منافع مانگنا ناجائز ہے اور اس فیصلے کا اختیار نیپرا کے پاس ہے، جس کا اثر خیبرپختونخوا کے صارفین پر بھی پڑے گا۔