احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈز کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے جس میں عمران خان کو 14 سال اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ عمران خان پر 10 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے، اور اگر وہ جرمانہ ادا نہیں کرتے تو مزید 6 ماہ کی قید کی سزا بھگتنی پڑے گی۔ فیصلہ سنانے کے بعد بشریٰ بی بی کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا گیا۔
عدالت نے القادر یونیورسٹی اور القادر ٹرسٹ کو سرکاری کنٹرول میں دینے کا بھی حکم دیا ہے، اور ان اداروں کو حکومت کے قبضے میں لے لیا گیا ہے۔ اس کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی جس میں جج ناصر جاوید رانا نے فیصلہ سنایا۔ فیصلے کے بعد جیل کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور میڈیا کو بھی بلایا گیا تھا۔
اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما شعیب شاہین اور بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کی۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ہمیں انصاف کی توقع ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو عمران خان جلد ہی جیل سے رہا ہو جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2 سال سے جو زیادتیاں کی گئی ہیں، ان کے باوجود وہ اپنے اصولی موقف پر قائم ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجا نے جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں جیل عدالت میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے سے ہمیں کوئی خوف نہیں ہے اور ہم اسے اگلے مرحلے میں بھی چیلنج کریں گے۔
یاد رہے کہ اس کیس کا فیصلہ 30 دن سے محفوظ تھا اور اسے 4 مرتبہ مؤخر کیا گیا تھا۔ ریفرنس کی سماعت میں 35 گواہوں نے اپنے بیانات قلمبند کروائے جبکہ 24 گواہوں نے شہادت دینے سے انکار کیا۔ اس کیس میں الزام ہے کہ کرپشن کی رقم کو نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے جرمانے میں ایڈجسٹ کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا، اور وفاقی کابینہ سے حقائق چھپاتے ہوئے جبری منظوری حاصل کی گئی۔