مولانا فضل الرحمٰن کی پی ٹی آئی کی حکومت سے متعلق پالیسی پر شدید تنقید

اسٹیبلشمنٹ اور مغربی قوتیں دینی مدارس کے خلاف سرگرم، کرم میں فوجی آپریشن کی تیاری کی جا رہی ہے، مولانا فضل الرحمٰن

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پالیسیوں میں تضاد کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جو جماعت پہلے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومت سے مذاکرات کی سخت مخالف تھی، وہی اب اسی حکومت سے بات چیت کی درخواست کر رہی ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن مردان کے جامعہ الاسلامیہ بابوزئی میں منعقدہ ایک پروقار تقریب میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ یہ تقریب تکمیلِ درسِ نظامی کے سلسلے میں منعقد کی گئی تھی، جس میں دینی مدارس کے ہزاروں طلبہ اور ان کے والدین نے شرکت کی۔ دیگر مقررین میں عطا الحق درویش، مولانا امانت شاہ حقانی، جامعہ بنوری کراچی کے مہتمم ڈاکٹر سید احمد بنوری اور مفتی حماد یوسفزئی شامل تھے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ وہ نئی ٹیکنالوجی کے مخالف نہیں ہیں، لیکن ہر وہ چیز جو انسانیت کے لیے فائدہ مند نہ ہو، اس پر بات کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے مغربی کلچر کو مذہبی جماعتوں کے پیچھے لگنے کا الزام دیتے ہوئے کہا کہ قیامِ پاکستان سے اب تک اسٹیبلشمنٹ اور مغربی طاقتیں دینی مدارس کے خلاف سرگرم رہی ہیں۔

انہوں نے جنرل مشرف کے دور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت بھی ہم نے کہا تھا کہ ہمیں تسلیم کرنا ہوگا کہ ہم امریکا کے غلام ہیں۔ مولانا نے مزید کہا کہ ہمارے اکابرین نے جدوجہد کی، لیکن اسٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ بیرونی دباؤ کو قبول کیا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے مدارس کی رجسٹریشن کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام جدید تعلیم کے خلاف نہیں ہے، لیکن تقسیم کی پالیسیوں نے مسائل کو جنم دیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ مدارس کی حفاظت کریں گے اور ان کے حقوق کا دفاع جاری رکھیں گے۔

کرم کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ وہاں فوجی آپریشن کی راہ ہموار کی جا رہی ہے، جو مسئلے کا حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام سیاسی مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے پر یقین رکھتی ہے اور اگر اسٹیبلشمنٹ کو ان کے تعاون کی ضرورت ہو تو وہ ہمیشہ تیار ہیں۔

انہوں نے پی ٹی آئی کی پالیسی کو دوغلا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت شروع میں عوام کو یہ کہہ کر گمراہ کرتی رہی کہ وہ اسٹیبلشمنٹ سے براہ راست بات کرے گی، لیکن اب انہی حکومتی دروازوں پر دستک دے رہی ہے جن کے خلاف پہلے وہ آواز بلند کرتی تھی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے خیبر پختونخوا میں حکومتی کارکردگی پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی۔ ہر طرف بدعنوانی کا بازار گرم ہے، اور امن و امان کی بحالی میں صوبائی حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی بطور جماعت ایک مؤقف اختیار کرتی ہے، لیکن اس کے کچھ ارکان غیر ذمہ دارانہ بیانات دے رہے ہیں، جنہیں سنجیدگی سے لینا مناسب نہیں۔

مولانا نے زور دیا کہ اگر سیاسی قیادت اعتدال کا راستہ اپنائے اور مخالفت کے باوجود عقل مندی سے فیصلے کرے تو ملک کے بیشتر مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

اختتام پر انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) ایک سیاسی جماعت ہے جو ہمیشہ مذاکرات اور افہام و تفہیم کے ذریعے مسائل حل کرنے کی حامی رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین