اسلام آباد:بینچز کے اختیارات سے متعلق کیس مقرر نہ ہونے پر سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک، اور جسٹس عقیل عباسی نے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا۔ جسٹس منصور نے اس معاملے کو توہین عدالت قرار دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ خط جسٹس امین الدین خان کو بھی ارسال کیا گیا، جس میں بینچ اختیارات کیس کا حوالہ دیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا کہ جسٹس عقیل عباسی کو 16 جنوری کو بینچ میں شامل کیا گیا، جو پہلے سندھ ہائی کورٹ میں بھی اسی نوعیت کے کیس کی سماعت کر چکے ہیں۔ تاہم، خط میں 20 جنوری کو کیس سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔
خط میں پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے 17 جنوری کے اجلاس کا حوالہ دیا گیا ہے، جس میں جسٹس منصور نے اپنی رائے کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی بات کی۔ انہوں نے کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے سابقہ احکامات پہلے ہی ریکارڈ پر موجود ہیں اور اس کے مطابق عمل کیا جا سکتا ہے۔
جسٹس منصور نے یہ بھی وضاحت کی کہ کمیٹی نئے بینچ کی تشکیل دے کر 20 جنوری کو سماعت مقرر کر سکتی تھی۔ ان کے مطابق، کیس سماعت کے لیے مقرر نہ کرنا عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں واضح کیا کہ کیس کو مقرر نہ کرنا جوڈیشل آرڈر کی عدم تعمیل کے زمرے میں آتا ہے، جو کہ توہین عدالت کے مترادف ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنا نہ صرف عدلیہ کے وقار کو متاثر کرتا ہے بلکہ عدالتی نظام کی ساکھ پر بھی سوالیہ نشان اٹھاتا ہے۔
جسٹس منصور اور دیگر ججز کی جانب سے لکھے گئے خط میں چیف جسٹس اور دیگر متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالتی کارروائیوں کو مؤثر اور منصفانہ بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں اور اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کیا جائے۔