اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عمر ایوب نے واضح کیا ہے کہ اگر حکومت نے جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا تو مذاکرات بھی نہیں کیے جائیں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل پر بات چیت کی گئی ہے، اور اب آئین اور قانون کے حق میں بولنے والوں کو خاموش کرایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے پارلیمنٹ میں بھرپور احتجاج ریکارڈ کرایا۔
عمر ایوب نے بتایا کہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے تین دور مکمل ہو چکے ہیں، اور حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرائی جائے گی۔ لیکن بار بار پوچھنے کے باوجود حکومت اس وعدے کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔
عمر ایوب نے مزید کہا کہ آج پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی میں ڈیجیٹل پاکستان بل پر گفتگو ہوئی۔ حکومتی اراکین نے اس بل کی حمایت میں ووٹ دیا، جس کے تحت ڈیٹا تک رسائی ممکن ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد آئین اور قانون کے حق میں بولنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
عمر ایوب نے کہا کہ ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری نے عوام کو غربت کی گہرائیوں میں دھکیل دیا ہے، اور حکومت ان مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں قانون سازی کے لیے سب سے کم وقت پاکستان میں مختص کیا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 88 دنوں کے پارلیمانی اجلاس میں 10 منٹ بھی قانون سازی پر بحث نہیں ہوئی، اور تمام قوانین 10 منٹ کے اندر منظور کر لیے گئے۔ ان کے مطابق، ایک سال میں 130 دن کے سیشن ہونے چاہئیں، لیکن پاکستان میں صرف 88 دن کے اجلاس ہوئے۔
پی ٹی آئی رہنما عامر ڈوگر نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت میں آج اٹک سے 700 کارکن لائے گئے۔ ان کارکنوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 500 افراد کو ایک قیدی وین میں ٹھونس کر لایا گیا، جبکہ 3 ہزار سے زائد کارکنان ابھی بھی جیل میں ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ قیدیوں کے ساتھ جیل قوانین کے مطابق سلوک کیا جائے۔
علی محمد خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے امریکا کی سازش کو بے نقاب کیا تھا۔ انہوں نے شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس خط کی بنیاد پر فیصلہ سنایا گیا، وہ سراسر بے بنیاد ہے۔
علی محمد خان کا کہنا تھا کہ جن ججوں کو معمولی مقدمات سننے کا تجربہ نہیں، انہوں نے سابق وزیر اعظم کے کیس کا فیصلہ سنایا۔ ان کے مطابق، عمران خان کا جرم صرف یہ تھا کہ وہ پاکستان کے لیے بیرون ملک سے سرمایہ لائے۔
آخر میں، علی محمد خان نے عمران خان پر ہونے والے مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس ناانصافی کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔