سڑک پر دودھ اور کتابیں بیچنے والا بھارتی یومیہ 1 ارب روپے کمانے والا کیسے بنا؟

رضوان ساجن کی کامیابی کی کہانی کاروباری دنیا میں ایک متاثر کن مثال ہے

بھارتی شہری رضوان ساجن کی کامیابی کی کہانی کاروباری دنیا میں ایک متاثر کن مثال ہے۔ ممبئی کے ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہونے والے رضوان کو شروع میں مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے انہوں نے چھوٹی موٹی نوکریاں کیں، یہاں تک کہ سڑکوں پر کتابیں اور دودھ بھی بیچا۔

ان کی زندگی نے ایک اہم موڑ اس وقت لیا جب انہوں نے اپنے والد کو کھو دیا۔ اس واقعے کے بعد رضوان کو بیرون ملک بہتر مواقع تلاش کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ 1981 میں انہوں نے کویت جانے کا فیصلہ کیا، جہاں انہوں نے ایک ٹرینی سیلز مین کے طور پر کام شروع کیا۔ یہ نوکری ان کے لیے کامیابی کی پہلی سیڑھی ثابت ہوئی، جس سے انہیں کاروباری تجربہ اور سیلز کی مہارتیں حاصل ہوئیں۔

1993 میں رضوان نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے "ڈینوبے گروپ” کی بنیاد رکھی۔ شروع میں یہ کمپنی تعمیراتی مواد کے کاروبار سے وابستہ تھی۔ رضوان کی محنت اور لگن کی بدولت یہ کمپنی آہستہ آہستہ ایک بڑے ادارے میں تبدیل ہو گئی، جس نے گھریلو سجاوٹ اور رئیل اسٹیٹ کے شعبوں میں بھی کام شروع کر دیا۔

آج ڈینوبے گروپ سعودی عرب، قطر، بحرین، عمان اور بھارت سمیت کئی ممالک میں اپنے کاروبار پھیلا چکی ہے۔ یہ کمپنی روزانہ ایک ارب پاکستانی روپے سے زیادہ کماتی ہے اور اس کے کل اثاثوں کی مالیت 2.5 بلین ڈالرز ہے۔ رضوان ساجن کی یہ کہانی ثابت کرتی ہے کہ محنت اور عزم سے کوئی بھی مشکل سے مشکل تر حالات میں بھی کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین