پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو ایک بار پھر سے شروع کرنے کا فیصلہ

قومی ائیرلائن کے مجموعی واجبات 45 ارب روپے، ایف بی آر کے 26 ارب روپے ٹیکس کی مد میں واجب الادا

اسلام آباد: حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کا عمل ایک بار پھر شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس بار متعدد سرمایہ کار اور بولی دہندگان دوبارہ اس عمل میں شامل ہو رہے ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے نجکاری کا اجلاس فاروق ستار کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں پی آئی اے کی مالی صورتحال اور نجکاری کے حوالے سے تفصیلات پیش کی گئیں۔

کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی آئی اے کے مجموعی واجبات 45 ارب روپے ہیں، جن میں:

ایف بی آر کے 26 ارب روپے ٹیکس کی مد میں واجب الادا ہیں۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے 10 ارب روپے کے واجبات ہیں۔
باقی رقم پنشن واجبات پر مشتمل ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ پچھلی نجکاری کی کوشش کے دوران، سرمایہ کاروں نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ نئے طیارے خریدنے اور بیڑے کی توسیع پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) ختم کیا جائے، تاکہ سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ ہو سکے۔

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی اس تجویز سے اتفاق کیا ہے کہ اگر پی آئی اے کی نجکاری کی جاتی ہے، تو نجی شعبے کی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے 18 فیصد جی ایس ٹی ختم کیا جا سکتا ہے۔

کمیٹی کو مزید آگاہ کیا گیا کہ پی آئی اے کے نان کور اثاثے (یعنی وہ اثاثے جو براہ راست ایئرلائن کے آپریشن سے متعلق نہیں) نجکاری کے عمل کا حصہ نہیں ہوں گے۔

حکومت ان اثاثوں کے لیے الگ پالیسی مرتب کر رہی ہے، اور اس حوالے سے ایک کنسلٹنٹ نے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کو دو سے تین آپشنز تجویز کیے ہیں۔

حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری کی دوسری کوشش مکمل تیاری کے ساتھ کی جا رہی ہے، تاکہ قومی ائیرلائن کو خسارے سے نکال کر نجی سرمایہ کاروں کے ذریعے منافع بخش بنایا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین