امریکی صدر کا غزہ پر کنٹرول کرنے کا اعلان، ہم اس کے مالک ہوں گے، ٹرمپ

فلسطینیوں کے پاس غزہ چھوڑنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے،امریکی صدر

واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر کنٹرول حاصل کرے گا اور وہ اس کے مالک ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ غزہ پر قبضہ کرنے کے بعد علاقے کو مستحکم کیا جائے گا اور وہاں روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں گے۔ ٹرمپ کے مطابق وہ غزہ میں طویل مدتی کنٹرول کی پالیسی پر غور کر رہے ہیں تاکہ اس خطے کو ترقی دی جا سکے، جس سے مقامی افراد کو روزگار میسر آئے گا اور نئے لوگ بھی یہاں بس سکیں گے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کو اردن اور مصر میں بسانے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ ان ممالک کے حکمران اس پر کیا ردعمل دیتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ خطے کے دیگر رہنماؤں کو اس منصوبے سے آگاہ کیا گیا ہے اور وہ اس سے مطمئن نظر آئے ہیں۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کے پاس غزہ چھوڑنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے، اور وہ امید کرتے ہیں کہ اردن اور مصر بے گھر فلسطینیوں کو پناہ دینے کے لیے تیار ہوں گے۔

پریس کانفرنس سے قبل، وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے ساتھ امریکا کی شمولیت روکنے اور اقوام متحدہ کے فلسطینی امدادی ادارے (یو این آر ڈبلیو اے) کی فنڈنگ منجمد کرنے کے احکامات پر دستخط کیے۔

اسی موقع پر انہوں نے ایران کے خلاف سخت پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے بھی ایک صدارتی میمورنڈم پر دستخط کیے، جس کا مقصد تہران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکنا اور اس کی تیل کی برآمدات کو محدود کرنا ہے۔

اوول آفس میں گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور امریکا کو دوسرے ممالک کو ایرانی تیل خریدنے سے روکنے کا پورا حق حاصل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایران کے صدر سے ملاقات کے لیے تیار ہیں تاکہ جوہری ہتھیاروں کے حصول کی کوششوں کو ترک کرانے پر قائل کیا جا سکے۔

ٹرمپ نے سابق صدر جو بائیڈن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایران پر تیل کی برآمدات سے متعلق سخت پابندیاں نافذ کرنے میں ناکام رہے، جس کی وجہ سے ایران کو جوہری پروگرام اور مشرق وسطیٰ میں مسلح گروہوں کی مالی امداد جاری رکھنے کا موقع ملا۔

اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے سربراہ کے مطابق ایران یورینیم کی افزودگی کی سطح 60 فیصد تک بڑھا رہا ہے، جو کہ 90 فیصد کی ہتھیاروں کے درجے کے قریب ہے۔ تاہم ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کی کسی بھی کوشش کی تردید کی ہے۔

ٹرمپ کے دستخط شدہ میمو میں امریکی وزیر خزانہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ ایران پر زیادہ سے زیادہ اقتصادی دباؤ ڈالا جائے، جس میں موجودہ پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والوں پر مزید اقدامات شامل ہوں گے۔

اس میں محکمہ خزانہ اور محکمہ خارجہ کو بھی ایک مہم پر عمل درآمد کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جس کا مقصد "ایران کی تیل کی برآمدات کو مکمل طور پر ختم کرنا” ہے۔ اس اعلان کے بعد امریکی تیل کی قیمتوں میں کمی دیکھنے میں آئی، جس سے واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان تجارتی تناؤ میں کچھ نرمی آ سکی ہے

متعلقہ خبریں

مقبول ترین