انسانی دماغ میں مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی میں تشویشناک اضافہ

جو کہ ایک سنگین ماحولیاتی اور صحت عامہ کا مسئلہ بنتا جا رہا ہے

حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ انسانی دماغ میں مائیکرو پلاسٹک کے ذرات کی مقدار میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے، جو کہ ایک سنگین ماحولیاتی اور صحت عامہ کا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔

معروف سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق، 2024 میں حاصل کیے گئے دماغی نمونوں میں 2016 کے مقابلے میں مائیکرو پلاسٹک کی مقدار تقریباً 50 فیصد زیادہ پائی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ مسئلہ مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے اور انسانی صحت پر اس کے ممکنہ اثرات پر گہری تحقیق کی ضرورت ہے۔

نیو میکسیکو یونیورسٹی کے شعبہ فارماسیوٹیکل سائنسز کے پروفیسر اور تحقیق کے شریک مصنف میتھیو کیمپن کے مطابق، دماغ میں مائیکرو پلاسٹک کے ذرات کی مقدار حیران کن حد تک بڑھ رہی ہے، جس کی مقدار وزن میں تقریباً ایک چائے کے چمچ کے برابر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 2016 میں لیے گئے نمونوں کے مقابلے میں 2024 کے دماغی نمونوں میں مائیکرو پلاسٹک کی موجودگی تقریباً 50 فیصد زیادہ پائی گئی۔

محققین کے مطابق، اس بڑھتی ہوئی مقدار کا مطلب ہے کہ انسانی دماغ کا تقریباً 99.5 فیصد حصہ حیاتیاتی مواد پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ باقی مائیکرو پلاسٹک پر مشتمل ہوسکتا ہے۔ ماہرین اس تشویشناک اضافے کے ممکنہ اثرات کا تجزیہ کر رہے ہیں تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ مائیکرو پلاسٹک دماغی صحت پر کس طرح اثر انداز ہوسکتا ہے۔

یہ تحقیق انسانی صحت پر ماحولیاتی آلودگی کے بڑھتے ہوئے اثرات کو اجاگر کرتی ہے اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ممکنہ طبی پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔

 

متعلقہ خبریں

مقبول ترین