اسلام آباد:عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں عدلیہ کی آزادی، ججوں کی تقرری کے طریقہ کار، بینکاری نظام میں شفافیت اور مالی بدعنوانی جیسے اہم معاملات پر جامع تحقیقات کے لیے ایک مشن پاکستان بھیجا ہے۔
حکومتی اور سفارتی ذرائع کے مطابق، اپنی نوعیت کے اس پہلے تفصیلی تجزیے کے لیے آئی ایم ایف کا مشن پاکستان میں پہنچ چکا ہے اور اس نے جمعرات سے اپنی تحقیقات کا آغاز کردیا۔ یہ مشن 14 فروری تک مختلف اداروں، حکومتی محکموں اور ریاستی اداروں کے ساتھ ملاقاتیں کرے گا، جن میں سپریم کورٹ اور جوڈیشل کمیشن آف پاکستان بھی شامل ہیں۔
آئی ایم ایف کا مشن پاکستان میں حکمرانی کے نظام، قانون کی حکمرانی، بدعنوانی کے خاتمے اور مالیاتی نگرانی جیسے حساس معاملات کا تجزیہ کرے گا۔ ذرائع کے مطابق، اس مشن کی منصوبہ بندی گزشتہ سال ستمبر میں کی گئی تھی، لیکن یہ ایک ایسے وقت میں پاکستان آیا ہے جب اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری کے معاملے پر سنجیدہ سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف کا وفد اگلے ہفتے جوڈیشل کمیشن سے ملاقات کرے گا تاکہ ججوں کی تقرری کے طریقہ کار اور عدلیہ کی خودمختاری پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، یہ سپریم کورٹ کے ججوں سے بھی ملاقات کرے گا تاکہ عدلیہ کی سالمیت اور خود مختاری کے معاملات پر بریفنگ لی جائے۔
مشن کا ایک اور اہم ایجنڈا انسدادِ بدعنوانی اور مالیاتی نگرانی ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو ساختی چیلنجز اور گورننس کے مسائل درپیش ہیں، جو سرمایہ کاری کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔
اسی سلسلے میں، آئی ایم ایف مشن قومی احتساب بیورو (نیب) کے حکام سے ملاقات کرے گا تاکہ بدعنوانی کی نوعیت، انسدادِ بدعنوانی کی حکمتِ عملی، اور منی لانڈرنگ کے خلاف قوانین کے نفاذ پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق، آئی ایم ایف مالیاتی مانیٹرنگ یونٹ کے ساتھ بھی بات چیت کر رہا ہے تاکہ مشتبہ مالی لین دین کی نگرانی، مالیاتی انٹیلی جنس کی صلاحیت، اور اس شعبے کو درپیش چیلنجز کا جائزہ لیا جا سکے۔
آئی ایم ایف کا مشن سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ کئی ملاقاتیں کرے گا، جن میں سے کچھ ملاقاتیں پہلے ہی ہو چکی ہیں۔ ان ملاقاتوں میں بینکاری شعبے کی نگرانی، مالیاتی شفافیت، اور بینکنگ کے نظام میں انسدادِ بدعنوانی کے اقدامات پر بات چیت ہوگی۔
مرکزی بینک کے قانونی فریم ورک اور اس کی ریگولیٹری گورننس پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا، جبکہ ممکنہ قانونی ترامیم پر مزید غور کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف مشن اسلامی بینکاری، انسداد منی لانڈرنگ، اور دہشت گردی کی مالی معاونت جیسے معاملات پر بھی حکومتی اداروں سے بات کرے گا۔
آئی ایم ایف وفد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے بھی ملاقات کرے گا تاکہ ٹیکس پالیسی میں گورننس کے چیلنجز کا تجزیہ کیا جا سکے۔ اس کے علاوہ، لینڈ مینجمنٹ کے معاملات پر بھی تحقیق کی جائے گی، اور اس مقصد کے لیے فیڈرل لینڈ کمیشن سے ملاقات طے ہے۔
ذرائع کے مطابق، مشن وزارت خزانہ کے حکام کے ساتھ اجلاس کرے گا تاکہ بجٹ کی تیاری، بیرونی قرضوں کی مینجمنٹ اور اقتصادی اصلاحات پر بات چیت کی جا سکے۔ اس کے علاوہ، وزارت اقتصادی امور کے ساتھ ملاقات میں پاکستان کے قرضوں کے انتظام، قرضوں کے اعداد و شمار کی شفافیت اور اشاعت پر غور کیا جائے گا۔
مشن اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد ایک تفصیلی رپورٹ مرتب کرے گا، جو جولائی 2025 میں شائع کی جائے گی۔ پاکستان، آئی ایم ایف کے 7 بلین ڈالر کے معاہدے کے تحت اس رپورٹ کی اشاعت کا پابند ہے۔
یہ مشن پاکستان میں گورننس، مالی شفافیت اور عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے اہم سفارشات بھی دے گا، جن پر عمل درآمد پاکستان کے اقتصادی استحکام اور عالمی مالیاتی اداروں کے ساتھ تعلقات کے لیے نہایت اہم ہوگا۔