ٹرمپ نے جو بائیڈن کی سیکیورٹی کلیئرنس ختم کر دی، خفیہ معلومات تک رسائی معطل

ہم امریکی تاریخ کی بدترین اور مہنگی ترین خارجہ پالیسی کی غلطیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔بائیڈن

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بڑا قدم اٹھاتے ہوئے اپنے پیشرو جو بائیڈن کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر دی ہے اور انہیں خفیہ معلومات تک رسائی سے بھی محروم کر دیا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق، ٹرمپ نے جمعے سے ایک نئے سلسلے کا آغاز کرتے ہوئے اپنی پالیسیوں کو مزید سخت کر دیا ہے۔ 78 سالہ امریکی صدر نے نہ صرف غریبوں کے لیے کام کرنے والے امریکی امدادی ادارے کو بند کرنے کی مہم تیز کر دی بلکہ جنوبی افریقہ کے لیے امداد بھی روک دی، جو کہ اس ملک میں پیدا ہونے والے ان کے بڑے حامی ایلون مسک سے جڑی ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔

ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر اعلان کیا کہ "جو بائیڈن کے پاس اب خفیہ معلومات تک رسائی کی کوئی وجہ باقی نہیں رہی”۔

مزید برآں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ڈیموکریٹس کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کی جا رہی ہے اور ان کی روزانہ کی انٹیلی جنس بریفنگ بھی ختم کی جا رہی ہے۔ ٹرمپ نے اپنے مخصوص انداز میں کہا: "جو، تمہیں نکال دیا گیا ہے!”

یہ ایک غیر روایتی فیصلہ ہے کیونکہ امریکی صدور کو عام طور پر عہدہ چھوڑنے کے بعد بھی خفیہ معلومات پر بریفنگ ملتی رہتی ہے۔

صدر ٹرمپ نے جنوبی افریقہ کو دی جانے والی امریکی امداد منجمد کرنے کے اپنے وعدے پر عمل کر دیا ہے۔ انہوں نے اپنے فیصلے کا جواز پیش کرتے ہوئے ایک متنازع قانون کا حوالہ دیا، جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ یہ سفید فام کسانوں سے زمین ضبط کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

جنوبی افریقہ کی حکومت نے اس فیصلے کو "غلط معلومات پر مبنی پروپیگنڈا” قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔ حکومت کے ایک ترجمان نے بیان دیتے ہوئے کہا:

"یہ ہمارے لیے تشویشناک بات ہے کہ اس قسم کی غلط معلومات امریکی پالیسی سازوں میں فروغ پا رہی ہیں، جو ہماری عظیم قوم کو منفی انداز میں پیش کر رہی ہیں۔”

امریکہ کے موجودہ بجٹ میں تقریباً 70 ارب ڈالر بین الاقوامی امداد کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جو کہ امریکی کل اخراجات کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ تاہم، اس امداد کی مدد سے امریکہ کو عالمی سطح پر سفارتی اثر و رسوخ حاصل ہوتا ہے۔

یو ایس ایڈ (USAID) دنیا کے غریب ترین علاقوں سمیت تقریباً 120 ممالک میں صحت اور ہنگامی امداد کے منصوبے چلا رہا ہے، جس سے امریکہ کو چین جیسے عالمی حریفوں کے خلاف اپنی پوزیشن مضبوط کرنے میں مدد ملتی ہے۔

سابق صدر جو بائیڈن کے دور میں یو ایس ایڈ کی سربراہ سمانتھا پاور نے نیویارک ٹائمز میں ایک مضمون میں لکھا تھا:

"ہم امریکی تاریخ کی بدترین اور مہنگی ترین خارجہ پالیسی کی غلطیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔”

ٹرمپ کی نئی پالیسیوں کے تحت، نہ صرف امداد کے حوالے سے سخت فیصلے کیے جا رہے ہیں بلکہ عالمی سطح پر امریکہ کے کردار میں بھی بڑی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے اپنے ایگزیکٹو آرڈر میں غزہ میں جاری جنگ کا بھی حوالہ دیا اور جنوبی افریقہ پر یہ الزام عائد کیا کہ وہاں کی حکومت ایک ایسا قانون لاگو کر رہی ہے جس کے تحت بغیر معاوضے کے اقلیتوں سے زرعی زمینیں ضبط کی جا سکتی ہیں۔

یہ سخت اقدامات واشنگٹن کی پالیسی میں ایک نئے باب کا آغاز ہیں، جو امریکہ کی خارجہ پالیسی کو مزید متنازع بنا سکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین