اسلام آباد میں وکلا کا احتجاج شدت اختیار کر گیا، ریڈ زون کے داخلی راستے بند، پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں

موجودہ نظام انصاف کے قتل کے مترادف ہے، ہم سپریم کورٹ کی طرف جائیں گے،وکلا

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت میں وکلا کے احتجاج کے باعث ریڈ زون کے تمام داخلی راستے بند کر دیے گئے، جس کے نتیجے میں ٹریفک کا نظام شدید متاثر ہوا اور شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ احتجاج میں شامل وکلا اور پولیس کے درمیان سرینا چوک پر جھڑپ بھی ہوئی، جبکہ مظاہرین نے کشمیر ہائی وے کو بھی بلاک کر دیا۔

رپورٹس کے مطابق، اسلام آباد میں سرینا چوک، ایکسپریس چوک اور نادرا چوک سے ریڈ زون میں داخلہ مکمل طور پر بند کر دیا گیا، جس کے سبب مارگلہ روڈ سے داخلے کے لیے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ دفتر خارجہ سمیت دیگر سرکاری دفاتر جانے والے شہریوں کو شدید مشکلات پیش آئیں۔

ٹریفک پولیس نے جاری کردہ ایڈوائزری میں شہریوں کو متبادل راستے استعمال کرنے کی ہدایت دی۔ پولیس کے مطابق، ریڈ زون کے داخلی اور خارجی راستے 10 فروری 2025 کو لا اینڈ آرڈر کی صورتحال کے پیش نظر بند رکھے گئے، جن میں سرینا، نادرا، میریٹ، ایکسپریس چوک اور ٹی کراس بری امام شامل ہیں۔

وکلا کے احتجاج کی قیادت کرنے والے منیر اے ملک نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وکلا 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں اور یہ احتجاج جوڈیشل کمیشن کے ممبران کے سامنے اپنا موقف پیش کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ "موجودہ نظام انصاف کے قتل کے مترادف ہے، ہم سپریم کورٹ کی طرف جائیں گے تاکہ اپنی جدوجہد کو قانونی طریقے سے آگے بڑھا سکیں۔”

علی احمد کرد نے احتجاج کے دوران کہا کہ "ہم جوڈیشل کمیشن کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانے نکلے ہیں، آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ہو رہی ہے، اور جو بھی اس ترمیم کے بینیفشری ہیں ہم انہیں تسلیم نہیں کرتے۔”

کراچی بار کے سیکریٹری غلام رحمان نے بھی وکلا کے احتجاج میں شرکت کرتے ہوئے کہا کہ "یہ احتجاج پرامن ہے اور 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف ہے، ہم ایک ایسی عدلیہ نہیں چاہتے جو مقتدرہ کے ساتھ ملی ہو، بلکہ آزاد عدلیہ کے حامی ہیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ "آج کالا کوٹ ججز کے سیاسی کردار کے خلاف کھڑا ہوا ہے، پیکا ایکٹ ایک کالا قانون ہے جسے فوری ختم ہونا چاہیے۔”

احتجاج کے دوران وکلا نے پولیس کے سیکیورٹی حصار کو توڑتے ہوئے سرینا چوک کی طرف بڑھنے کی کوشش کی، جس پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان شدید جھڑپ ہوئی۔

پولیس نے وکلا کو روکنے کی کوشش کی، جبکہ مظاہرین نے نعرے بازی کی اور کشمیر ہائی وے پر دھرنا دے دیا۔

وکلا نے سابق ڈی آئی جی آپریشن علی رضا کو دھکے دیے اور انہیں سخت الفاظ کہے، جبکہ جناح اسکوائر بھی احتجاج کے باعث بند ہو گیا۔

ریڈ زون کی بندش کی وجہ سے وکلا اور سائلین کو عدالتوں میں پیش ہونے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ریاست علی آزاد نے ججز سے اپیل کی کہ راستوں کی بندش کی وجہ سے جو وکلا عدالت میں پیش نہیں ہو سکے ان کے خلاف ایڈورس آرڈر جاری نہ کیا جائے۔

احتجاج کے دوران کشیدگی میں مزید اضافہ دیکھنے میں آیا، اور مظاہرین نے واضح کیا کہ وہ اپنے مطالبات تسلیم کرانے تک احتجاج جاری رکھیں گے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین