واشنگٹن:امریکی میڈیا کے مطابق سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو سال قبل قدامت پسند دانشوروں کے ترتیب دیے گئے منصوبے ’پروجیکٹ 2025‘ پر عمل پیرا ہیں، جس کے تحت امریکی طاقت میں بے پناہ اضافہ کیا جانا ہے۔
یہ منصوبہ نہ صرف امریکا بلکہ عالمی سیاست میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں لا سکتا ہے، کیونکہ اس کا مقصد امریکا کو دنیا کا سب سے طاقتور ملک بنانا ہے۔ اسی تناظر میں ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آتے ہی متنازع اقدامات دیکھنے میں آئے، جن میں کینیڈا، میکسیکو اور پانامہ کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی، چینی مصنوعات پر بھاری محصولات عائد کرنا، عالمی اداروں اور معاہدوں سے علیحدگی اور غزہ پر متنازع اعلان شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، انہوں نے مہاجر مخالف پالیسیوں کو بھی مزید سخت کر دیا ہے۔
چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی مخاصمت پاکستان کے لیے بھی تشویشناک ہو سکتی ہے، کیونکہ امریکی قیادت اسلام آباد کو چینی کیمپ میں جانے یا امریکی صف بندی میں شامل ہونے کا دباؤ ڈال سکتی ہے۔ ایسے میں پاکستان کے لیے غیر جانبدارانہ رویہ برقرار رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔
پروجیکٹ 2025 کے تحت مزید اقدامات میں امریکی بیوروکریسی سے 21 لاکھ ملازمین کی برطرفی شامل ہے، تاکہ ٹرمپ اپنے وفاداروں کو بھرتی کر کے اپنا ایجنڈا نافذ کر سکیں۔ اس کے علاوہ محکمہ تعلیم، عوامی فلاحی صحت اداروں اور دیگر سرکاری تنظیموں کے خاتمے کی تجاویز بھی اس منصوبے کا حصہ ہیں۔ مزید برآں، صرف مرد اور عورت کی دو جنسوں کو تسلیم کرنا، اسقاط حمل پر مکمل پابندی لگانا اور دیگر سخت گیر سماجی اصلاحات اس کا بنیادی نکتہ ہیں۔
ٹرمپ مخالف ماہرین کا کہنا ہے کہ اس منصوبے پر عملدرآمد کے نتیجے میں امریکا میں جمہوریت اور آزادی کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، اور اس سے ٹرمپ ایک آمرانہ نظام قائم کر سکتے ہیں۔