تحریر: [غلام مرتضی]
آج کا نوجوان ایک ایسے دور میں جی رہا ہے جہاں سہولتیں تو بے شمار ہیں، مگر مسائل اس سے بھی زیادہ۔ جدید ٹیکنالوجی، برق رفتار زندگی، اور سوشل میڈیا کا بڑھتا ہوا اثر جہاں معلومات تک رسائی کو آسان بنا رہا ہے، وہیں نوجوانوں کی جسمانی اور ذہنی صحت پر سنگین اثرات مرتب کر رہا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ زیادہ تر نوجوان اور ان کے والدین ان مسائل کو یا تو سنجیدگی سے نہیں لیتے یا انہیں پہچاننے سے قاصر ہیں۔ نتیجتاً، آج کا نوجوان دباؤ، ڈپریشن، بے چینی، نیند کی کمی اور دیگر صحت کے مسائل کا شکار ہو رہا ہے۔سوشل میڈیا پر دوسروں کی کامیابی دیکھ کر احساسِ کمتری پیدا ہونا، والدین اور سماج کی غیر ضروری توقعات، تعلیمی دباؤ اور مستقبل کی غیر یقینی صورتحال نوجوانوں کو بے چینی اور مایوسی میں مبتلا کر رہی ہے۔ آج ڈپریشن ایک عام مسئلہ بن چکا ہے، جسے اکثر نظرانداز کیا جاتا ہے۔
رات دیر تک موبائل فون اور سوشل میڈیا کے استعمال نے نوجوانوں کی نیند کو شدید متاثر کیا ہے۔ نیند کی کمی دماغی صلاحیت کو کمزور کر دیتی ہے، جس سے سیکھنے کی صلاحیت، موڈ اور جسمانی صحت متاثر ہوتی ہے۔فاسٹ فوڈ اور جنک فوڈ کا بڑھتا رجحان اور جسمانی سرگرمیوں میں کمی نوجوانوں میں موٹاپے کی بڑی وجوہات بن چکی ہیں۔ یہ مستقبل میں ذیابیطس، دل کے امراض اور دیگر پیچیدہ بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
ڈیجیٹل دنیا کی بے تحاشہ معلومات نے نوجوانوں کی توجہ بکھیر دی ہے۔ مستقل موبائل فون اور انٹرنیٹ کے استعمال نے ان کی توجہ اور ارتکاز کی صلاحیت کو متاثر کیا ہے، جس کے باعث وہ کسی بھی چیز پر مکمل توجہ مرکوز کرنے سے قاصر ہیں۔سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے نوجوان حقیقی زندگی کے تعلقات سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ دوستوں اور گھر والوں سے کم بات چیت، اکیلے رہنے کی عادت اور ورچوئل دنیا میں گم ہو جانا ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔
وجوہات – یہ مسائل کیوں بڑھ رہے ہیں؟
✔ سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل دنیا کی حد سے زیادہ موجودگی
✔ غیر صحت مند خوراک اور فاسٹ فوڈ کا رجحان
✔ والدین اور بچوں کے درمیان فاصلے میں اضافہ
✔ مسابقتی تعلیمی نظام اور حد سے زیادہ دباؤ
✔ ورزش اور جسمانی سرگرمیوں میں کمی
حل – نوجوان اپنی صحت کیسے بہتر بنا سکتے ہیں؟
✅ ڈیجیٹل ڈیٹوکس کریں روزانہ کچھ گھنٹوں کے لیے موبائل اور سوشل میڈیا سے دور رہیں۔ حقیقی زندگی میں دوستوں اور گھر والوں کے ساتھ وقت گزاریں۔ سوشل میڈیا کا کم سے کم استعمال کریں تاکہ ذہنی سکون میسر آ سکے۔ نئی سائنسی تحقیق کے مطابق، ہفتے میں کم از کم ایک دن مکمل ڈیجیٹل ڈیٹوکس کرنے سے دماغی صحت پر حیرت انگیز مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
✅ نیند کا خاص خیال رکھیں رات کو جلدی سونے اور صبح جلدی اٹھنے کی عادت اپنائیں۔ نیند پوری ہونے سے دماغی صحت بہتر ہوتی ہے اور دن بھر توانائی محسوس ہوتی ہے۔ نیند کی کمی دور کرنے کے لیے وقت پر سونے اور جاگنے کے اصول اپنانا ضروری ہے۔
✅ متوازن خوراک کھائیں جنک فوڈ کے بجائے صحت مند غذا کا انتخاب کریں۔ پھل، سبزیاں اور پروٹین سے بھرپور کھانے جسم اور دماغ دونوں کے لیے مفید ہیں۔ چینی اور کیفین کے زیادہ استعمال سے پرہیز کریں تاکہ جسمانی توازن برقرار رہے۔
✅ ورزش کو معمول بنائیں روزانہ کم از کم 30 منٹ تک ورزش یا واک کریں۔ ورزش نہ صرف جسم کو متحرک رکھتی ہے بلکہ دماغی صحت پر بھی مثبت اثر ڈالتی ہے۔ یوگا اور دیگر جسمانی سرگرمیاں ذہنی تناؤ کو کم کرنے میں مدد دیتی ہیں۔
✅ ذہنی سکون کے لیے مراقبہ کریں روزانہ چند منٹ تک سانس کی مشقیں کریں یا مراقبہ کریں۔ اس سے ذہنی دباؤ کم ہوگا اور آپ پرسکون محسوس کریں گے۔ مثبت سوچ اور خود اعتمادی پیدا کرنے کے لیے مراقبہ ایک مؤثر طریقہ ہے۔
✅ حقیقی زندگی کے تعلقات کو مضبوط کریں اپنے والدین، بہن بھائیوں اور دوستوں سے کھل کر بات کریں۔ اپنی پریشانیاں اور خیالات دوسروں سے شیئر کریں تاکہ ذہنی دباؤ کم ہو سکے۔ خوشگوار گفتگو اور سماجی میل جول ذہنی سکون فراہم کرتے ہیں۔
✅ مطالعہ اور مثبت سرگرمیوں کو اپنائیں اچھی کتابیں پڑھیں، کسی ہنر یا شوق کو اپنائیں تاکہ فارغ وقت بامقصد سرگرمیوں میں گزرے۔ فارغ وقت کو کارآمد بنانے سے ذہنی صحت پر مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
آخری بات
یہ ضروری ہے کہ نوجوان اپنی صحت اور ذہنی سکون کو اولین ترجیح دیں۔ آج جو عادات اپنائی جائیں گی، وہی مستقبل کی زندگی کا رخ متعین کریں گی۔ والدین، اساتذہ اور سماج کو بھی اس مسئلے پر توجہ دینی چاہیے اور نوجوانوں کی ذہنی اور جسمانی صحت کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں۔
یاد رکھیں! ایک صحت مند جسم اور مثبت دماغ ہی کامیاب زندگی کی کنجی ہے۔