پاکستان میں غیر ملکی سمز کے مجرمانہ استعمال پر سخت ایکشن، برطانیہ سے معاملہ اٹھانے کا فیصلہ

یہ سمز باآسانی مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ سائبر کرائمز میں بھی ان غیر ملکی نمبروں کا سہارا لیا جا رہا ہے

اسلام آباد:پاکستان میں سنگین جرائم میں غیر ملکی موبائل سمز کے استعمال کا انکشاف ہوا ہے، جس کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن جاری ہے۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈی جی سائبر کرائم وقار الدین سید نے ایک پریس کانفرنس میں انکشاف کیا کہ جرائم پیشہ عناصر غیر ملکی سمز، بالخصوص برطانیہ کی سمز، شناخت چھپانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی، مالی فراڈ اور چائلڈ پورنوگرافی سمیت دیگر سنگین جرائم میں غیر ملکی سمز کا استعمال بڑھ رہا ہے اور یہ سمز باآسانی مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ سائبر کرائمز میں بھی ان غیر ملکی نمبروں کا سہارا لیا جا رہا ہے، جبکہ سوشل میڈیا پر بھی ان کی غیر قانونی خرید و فروخت جاری ہے۔

وقار الدین سید کے مطابق، ملک میں سب سے زیادہ برطانیہ کی سمز جرائم میں استعمال ہو رہی ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ حکومت پاکستان اس معاملے کو سرکاری سطح پر برطانیہ کے ساتھ اٹھائے گی تاکہ ان سمز کے غیر قانونی استعمال کو روکا جا سکے۔

ایف آئی اے کے مطابق، ملک بھر میں جاری آپریشن کے دوران غیر ملکی سمز استعمال کرنے والے 44 افراد کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے بڑی تعداد میں سمز برآمد کر لی گئی ہیں۔ وقار الدین سید نے مزید بتایا کہ اب تک برطانیہ کی 8,000 سے زائد سمز پکڑی جا چکی ہیں اور اس دھندے میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ جو لوگ ان غیر ملکی سمز کو قانونی طریقے سے استعمال کر رہے ہیں، انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، تاہم غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے گا۔ اس حوالے سے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) بھی ایف آئی اے کے ساتھ تعاون کر رہی ہے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین