ڈپریشن کے مریضوں میں جان لیوا دائمی بیماریوں کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف

ڈپریشن کی تاریخ رکھنے والے افراد کو طویل المدتی جسمانی صحت کے مسائل کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

ڈپریشن ایک ایسا ذہنی مرض ہے جو دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے، اور ہر عمر کے افراد اس سے متاثر ہو رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے نہ صرف ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے بلکہ جسمانی امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔

ایڈنبرگ یونیورسٹی کی ایک حالیہ تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ڈپریشن میں مبتلا افراد کو مختلف دائمی بیماریوں کا سامنا کرنے کا امکان عام افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ایسے افراد میں ہڈیوں کی کمزوری اور ہائی بلڈ پریشر جیسے مسائل کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

ماضی میں ہونے والی تحقیقات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ ڈپریشن کے شکار افراد کو دل کی بیماریوں، ذیابیطس اور الزائمر جیسے امراض لاحق ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ تاہم، اس نئی تحقیق میں 69 مختلف دائمی بیماریوں کے خطرے کا تجزیہ کیا گیا ہے، اور اس کے لیے ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کے طبی ریکارڈز کی جانچ کی گئی، جن کی صحت کا اوسطاً 7 سال تک مشاہدہ کیا گیا۔

تحقیقی نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ ڈپریشن میں مبتلا افراد اوسطاً تین سے زیادہ جسمانی بیماریوں میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ ان میں خاص طور پر ہڈیوں کی کمزوری، ہائی بلڈ پریشر اور سینے کی جلن جیسے امراض عام دیکھے گئے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن کی تاریخ رکھنے والے افراد کو طویل المدتی جسمانی صحت کے مسائل کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ تمباکو نوشی، موٹاپا اور زیادہ دیر بیٹھے رہنے جیسی عادات بھی ڈپریشن کے مریضوں میں دائمی بیماریوں کے امکانات کو بڑھا دیتی ہیں۔

مارچ 2023 میں آئرلینڈ کی گالوے یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ڈپریشن کی علامات والے افراد میں فالج کا خطرہ 46 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ اس تحقیق میں 32 مختلف ممالک کے 27 ہزار افراد شامل کیے گئے، جن میں 13 ہزار افراد کو فالج کا سامنا کرنا پڑا۔

تحقیق میں معلوم ہوا کہ ڈپریشن کی جتنی زیادہ علامات موجود ہوں، فالج کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر، جن افراد میں ڈپریشن کی پانچ یا اس سے زیادہ علامات پائی گئیں، ان میں فالج کا خطرہ ڈپریشن سے محفوظ افراد کے مقابلے میں 54 فیصد زیادہ دیکھا گیا۔

ماہرین نے اس تحقیق کی روشنی میں واضح کیا ہے کہ ڈپریشن کو ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب اور ذیابیطس جیسے خطرناک عوامل کے ساتھ جوڑا جا سکتا ہے، جو فالج جیسے جان لیوا مرض کے امکانات کو بڑھاتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین