ڈی آئی خان:کرم میں ایک بار پھر امدادی سامان لے جانے والے قافلے پر حملہ ہوا ہے۔ مسلح افراد نے قافلے پر شدید فائرنگ کی اور گاڑیوں کو لوٹ لیا۔ قافلے میں 130 سے زائد گاڑیاں شامل تھیں، جن میں سے کئی کو نشانہ بنایا گیا۔ فائرنگ سے ایک ڈرائیور زخمی ہوا، جسے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق قافلے کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے فورسز کو تعینات کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ کے مطابق ٹل سے 130 گاڑیوں پر مشتمل امدادی قافلہ کرم کے لیے روانہ ہوا تھا، جس میں 5 آئل ٹینکر بھی شامل تھے۔ جب قافلہ لوئر کرم کے علاقے چارخیل پہنچا تو مسلح افراد نے اس پر حملہ کر دیا۔ حملے کے بعد شدید فائرنگ شروع ہو گئی اور امدادی گاڑیوں میں لوٹ مار کی گئی۔
ذرائع کے مطابق 40 گاڑیوں کا قافلہ ٹل سے پاراچنار جا رہا تھا کہ اچانک حملے کا سامنا کرنا پڑا۔ مسلح افراد نے قافلے پر اندھا دھند گولیاں چلائیں اور گاڑیوں کو روک کر سامان لوٹنا شروع کر دیا۔
اُدھر کرم میں امن و امان کی بحالی کے لیے بنکرز کی مسماری کا عمل بھی جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق اب تک 183 بنکرز گرائے جا چکے ہیں اور امن معاہدے پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چارخیل میں قافلے پر حملے کی اطلاع ملتے ہی فورسز کو علاقے میں روانہ کر دیا گیا ہے۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ لوئر کرم کے علاقوں اوچت اور ڈاڈ قمر میں بھی قافلے پر فائرنگ کی گئی۔ انتظامیہ کے مطابق 64 گاڑیوں پر مشتمل ایک اور قافلہ بھی ٹل سے روانہ ہوا تھا، جسے نشانہ بنایا گیا۔ اس واقعے میں جانی نقصان کا خدشہ ہے، جبکہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق ایک ڈرائیور زخمی ہوا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق 113 گاڑیوں میں سے کوئی بھی واپس ٹل نہیں پہنچی، جس سے قافلے کے محفوظ ہونے پر خدشات بڑھ گئے ہیں۔ زخمی ڈرائیور اکرم خان کو فوری طور پر علی زئی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں اس کا علاج جاری ہے۔ اکرم خان کا تعلق پشاور سے ہے، اور اس نے بتایا کہ اس کے میڈیسن سے بھرے ٹرک کو چارخیل میں لوٹ لیا گیا۔
ڈرائیور نے مزید بتایا کہ پولیس نے گاڑی علاقے میں چھوڑنے کا کہا اور مجھے اسپتال بھیج دیا، جس کے بعد مسلح افراد نے گاڑی کا سامان لوٹنا شروع کر دیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں اس کے ٹرک کا ٹائر پھٹ گیا اور وہ زخمی ہو گیا۔
دوسری طرف ضلعی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ کرم جانے والے قافلے کی گاڑیاں محفوظ ہیں اور اپنی منزل کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ جو کوئی بھی علاقے میں امن و امان خراب کرنے کی کوشش کرے گا، اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔