کراچی میں سانس کی بیماریوں کے کیسز خطرناک حد تک بڑھ گئے ہیں، خاص طور پر انفلوئنزا ایچ ون این ون کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ جناح اسپتال میں اس وائرس کی ویکسین موجود نہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کو دشواری کا سامنا ہے۔ ماہرین صحت نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور ماسک استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے تاکہ بیماری کے پھیلاؤ کو کم کیا جا سکے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں سانس کی بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اور سب سے زیادہ متاثرہ افراد انفلوئنزا ایچ ون این ون وائرس کے شکار ہو رہے ہیں۔ طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شہری اس وبا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور ماسک کا استعمال یقینی بنائیں۔
جناح اسپتال کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ اسپتال میں انفلوئنزا ایچ ون این ون کی ویکسین موجود نہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتال کی او پی ڈی اور ایمرجنسی وارڈ میں روزانہ بڑی تعداد میں انفلوئنزا کے مریض لائے جا رہے ہیں، لیکن ویکسین کی عدم دستیابی کے باعث انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ڈاکٹر عرفان صدیقی کے مطابق، حکومت کی جانب سے ابھی تک ویکسی نیشن کی سہولت فراہم نہیں کی گئی، جس کے باعث مریضوں کو اپنی جیب سے مہنگی ویکسین خریدنا پڑ رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بیماری کے لیے کوئی علیحدہ وارڈ مختص نہیں کیا گیا، کیونکہ اسے عام طور پر تشویشناک بیماری نہیں سمجھا جاتا۔ البتہ، اگر کوئی مریض پہلے سے کسی سنگین بیماری میں مبتلا ہو تو بعض اوقات اسے آئی سی یو میں منتقل کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ وائرس خاص طور پر 5 سال سے کم عمر بچوں، 65 سال سے زائد عمر کے بزرگوں اور حاملہ خواتین کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ان گروپس میں بیماری تیزی سے پھیلتی ہے، اور اگر بروقت علاج نہ ہو تو یہ نمونیہ میں بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر عرفان نے شہریوں پر زور دیا کہ وہ احتیاطی تدابیر اختیار کریں اور کسی بھی علامت کی صورت میں فوری علاج کروائیں۔
دوسری جانب، ماہر متعدی امراض پروفیسر سعید خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سردیوں میں سانس کی بیماریوں میں اضافہ عام بات ہے، اور انفلوئنزا وائرس کی چار بڑی اقسام پائی جاتی ہیں، جن میں اے اور بی سب سے زیادہ عام ہیں۔ اس وقت مانیٹرنگ کے مطابق سب سے زیادہ کیسز انفلوئنزا اے کے ذیلی وائرس ایچ ون این ون کے سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسین موجود ہے اور بروقت ویکسی نیشن سے اس بیماری سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، رواں سال کے ابتدائی ڈیڑھ ماہ میں کراچی میں سانس کی مختلف بیماریوں کے 248 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں، جن میں سے 119 کیسز انفلوئنزا ایچ ون این ون کے مثبت پائے گئے ہیں۔
محکمہ صحت سندھ نے ایک مراسلہ جاری کرتے ہوئے سرکاری اسپتالوں کی انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ اسپتال کے عملے کو حفاظتی کٹ فراہم کی جائے اور مریضوں کو ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے جیسی احتیاطی تدابیر اپنانے کی ترغیب دی جائے تاکہ بیماری کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔