نوعمر بچوں میں صحت کے مسائل کی بڑی وجہ جنک فوڈ ہے، ماہرین

5 سے 18 سال کی عمر کے تقریباً 30 فیصد بچے زیادہ وزن اور موٹاپے کا شکار ہیں

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں نوعمر بچے جنک فوڈ کی جانب تیزی سے راغب ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی صحت اور تندرستی پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ غیر صحت بخش خوراک کی وجہ سے بچوں میں موٹاپے، ذیابیطس اور دیگر بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین اس بڑھتے ہوئے مسئلے کو روکنے کے لیے سخت قوانین، خوراک کی بہتر لیبلنگ اور اسکولوں میں صحت مند خوراک کی فراہمی پر زور دے رہے ہیں۔

ماہرین صحت کے مطابق، دنیا بھر میں بچے فاسٹ فوڈ اور جنک فوڈ کے زیادہ استعمال کی وجہ سے صحت کے سنگین مسائل کا شکار ہو رہے ہیں۔ فاسٹ فوڈ چینز، اسٹورز اور اشتہارات کے بڑھتے ہوئے رجحان نے بچوں کو غیر صحت بخش کھانوں کی طرف مائل کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں موٹاپے، ذیابیطس اور دیگر غذائی عوارض میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ 5 سے 18 سال کی عمر کے تقریباً 30 فیصد بچے زیادہ وزن اور موٹاپے کا شکار ہیں، اور اس کی سب سے بڑی وجہ جنک فوڈ ہے۔

ماہرِ اطفال وسیم ملک کے مطابق، بچپن میں موٹاپے میں خطرناک حد تک اضافہ صحت کے نظام کے لیے ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جنک فوڈ درحقیقت ایک ‘خاموش قاتل’ ہے کیونکہ اس میں کیلوریز، چینی اور غیر صحت بخش چکنائی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، جبکہ ضروری غذائی اجزا کی کمی ہوتی ہے۔

ماہرین صحت کا مزید کہنا ہے کہ جنک فوڈ صرف موٹاپے اور ذیابیطس تک محدود نہیں بلکہ یہ دل کی بیماریوں اور بعض اقسام کے کینسر کا بھی سبب بن سکتا ہے۔

اس کے علاوہ، جو بچے باقاعدگی سے جنک فوڈ کھاتے ہیں، ان میں انسولین کے خلاف مزاحمت بڑھ جاتی ہے، جس کے نتیجے میں انہیں ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

ماہرین نے اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے خوراک کی تشہیر پر سخت ضابطے، غذائیت کی بہتر لیبلنگ، اور اسکولوں اور کمیونٹیز میں صحت مند کھانے کے مواقع بڑھانے پر زور دیا ہے، تاکہ بچوں کو بہتر اور متوازن خوراک فراہم کی جا سکے اور انہیں صحت مند زندگی گزارنے کی ترغیب دی جا سکے۔

متعلقہ خبریں

مقبول ترین